روپیہ ڈالر کے مقابلہ میں مستحکم ہو رہا ہے جس سے مہنگائی اور قرض کم ہونگے۔ایف پی سی سی آئی

ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مرکزی بینک کی پالیسیوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ روپیہ ڈالر کے مقابلہ میں مستحکم ہو رہا ہے جس سے مہنگائی اور قرض کم ہونگے۔ ترسیلات میںبھی خوشگوار اضافہ ہو رہا ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم ہو رہے ہیںجو خوش آئند ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ26 اگست کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 168.44 تھی جو اب158.49 ہے جس کی ایک وجہ پانچ سال میں پہلی بار کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس ہے جبکہ آئی ایم ایف،ورلڈ بینک اور ایشیائی بینک کی جانب سے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے دئیے گئے قرضوں نے بھی اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔روپے کے استحکام میں عالمی سطح پر ڈالر کی کمزوری نے بھی کردار ادا کیا ہے تاہم الیکشن کے بعد ڈالر مستحکم ہو سکتا ہے جبکہ سعودی عرب کو دو ارب ڈالر کے قرضے کی واپسی کی صورت میں روپے پر دباﺅ بڑھے گا۔انھوں نے کہا کہ روپے کے استحکام سے برآمدکنندگان کو کچھ پریشانی لاحق ہے تا ہم ٹیکسٹا ئل سیکٹر میں اس وقت انتہائی تیزی نظر آر ہی ہے اور صنعتکا روں کے پاس اپریل2021تک کی تمام پروڈکشن ایڈوانس فروخت ہو چکی ہے۔روپے کی قدر میں استحکام کے دیگرفوائدجس میں قرضوں میں اربوں روپے کی کمی شامل ہے کو عوام جلد محسوس کرے گی۔قرضوں میں کمی کی وجہ سے حکومت کے پاس موجود وسائل بڑھ جائیں گے جنھیں ضروری شعبوں کی ترقی پر لگایا جاسکے گا۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی بینک نے فارن ایکسچینج مارکیٹ میں اصلاحات کی ہیں جس سے دیگر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بڑھا ہے۔ ان اقدامات کے نتیجے میں گزشتہ پانچ ماہ سے ترسیلات ماہانہ 2 ارب ڈالر سے زیادہ رہی ہیں۔ موجودہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران ترسیلات میں 26.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو 9.4 ارب ڈالر ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران یہ 7.4 ارب ڈالر تھا۔ جولائی میں 2.76 ارب ڈالر جبکہ اکتوبر کے مہینے میں ترسیلات کا حجم 2.3 ارب ڈالر تھا جن کی زیادہ مقدار سعودی عرب، امریکہ اور برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے بھیجی۔