ارسلان افتخار کیس: اٹارنی جنرل عرفان قادر نے میں سپریم کورٹ کے نوٹس کا جواب داخل کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا ہےکہ عدالتی حکم کی روشنی میں ہی نیب سے تحقیقات کی درخواست کی تھی۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ کیا جج صاحبان نے چیف جسٹس اور شعیب سڈل کے خاندانی مراسم کو مد نظر رکھا ؟اور کیا شعیب سڈل کمیشن شک و شبہ سے بالا تر ہو گا۔۔اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ شعیب سڈل نے ارسلان افتخار کی شادی میں بطور مہمان شرکت کی تھی، حیران ہوں کہ انہیں انکوائری کیسے سونپ دی گئی۔ جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس ضابطے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے اور انہیں ارسلان افتخار بینچ سے الگ ہونے کا مشورہ بھی انہوںنے ہی دیا، مگرپھربھی چیف جسٹس نے دوروزتک ارسلان افتخارکیس کی سماعت کی جو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تھی۔ یہ بات درست نہیں کہ میں نےعدالتی حکم سے تجاوز کیا،اپنے خلاف جاری ہونے والے نوٹس پر حیرانگی ہے،،میں نے اپنے دلائل میں ارسلان کے فیئر ٹرائل کے حق کو اجاگر کیاجبکہ یہ سمجھنے سے بھی قاصر ہوں کہ چیئرمین کو خط لکھنے میں کس طرح عدالت پر اثرانداز ہوا حالانکہ میں نے اس کیس میں کسی قسم کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر نہیں کی تھی بلکہ عدالت نے خود معاونت کے لئے طلب کیا تھا۔اس کیس میں اٹارنی جنرل نے ڈاکیے کا کام کیا اور نیب کو خط لکھا اور ان سے پندرہ روز میں رپورٹ عدالت طلب کی تھی۔اٹارنی جنرل نے اپنے جواب میں یہ بھی کہا ہے کہ دو رکنی بینچ نے میرے بارے میں جو ریمارکس دیئے ہیں وہ واپس لئے جائیں۔