سپریم کورٹ نے میڈیا مالکان کے اثاثہ جات سے متعلق کیس میں آڈیٹرجنرل آف پاکستان سے وزارت اطلاعات کا گزشتہ تین سالوں کا آڈٹ شدہ اخراجاتی ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پرمشتمل دورکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں وفاق کی جانب سے ایڈووکیٹ ذوالفقارملوکہ پیش ہوئے جبکہ سیکورٹی ایکسچیج کمشین کی جانب سے ریکارڈ اورکوئی وکیل پیش نہ ہونے پرعدالت نے سخت ناراضگی کا اظہارکیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ سیکیورٹی ایکسچینج کمشین نے آج ریکارڈ پیش نہ کیا توآئندہ سماعت پرچیئرمین سیکیورٹی ایکسچینج کمشین ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے۔ دوران سماعت درخواست گزارنے عدالت کوبتایا کہ وزرات اطلاعات کا بجٹ پانچ ارب، ستانوے کروڑ روپے ہے جس میں سے چارارب، ساٹھ کروڑ روپے دیگراخراجات کے نام پرظاہرکیے گے ہیں تاہم اس رقم کا کوئی پتہ نہیں کہ یہ رقم کن دیگراخراجات پرخرچ ہوئی، جس پرعدالت عظمی نے آڈیٹرجنرل آف پاکستان سے وزارت اطلاعات کا گزشتہ تین سال کا اخراجاتی ریکارڈ طلب کرتےہوئے سماعت سترہ ستمبرتک ملتوی کردی۔