اسرائیلی وزیر اعظم نے وائٹ ہاوس کی جاسوسی کی رپورٹ کو جھوٹ اور بے بنیاد قرار دے دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ اسرائیل پر وائٹ ہاوس کی جاسوسی کے بارے میں سامنے آنے والی امریکی رپورٹ "قطعی جھوٹ" اور بے بنیاد ہے۔ امریکا کی جاسوسی اسرائیل کی پالیسی میں شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ "قطعی جھوٹ" ہے کہ تل ابیب نے وائٹ ہاﺅس یا امریکی صدر کی جاسوسی کرائی۔ طویل عرصے سے اسرائیلی حکومت کی طرف سے سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ امریکا میں کسی قسم انٹیلی جنس سرگرمی نہیں ہوگی۔ امریکی حکومت کے تین سابق عہدیداروں کے حوالے سے بتایئا ہے کہ وائٹ ہاﺅس کے قریب سے ملنے والے جاسوسی کے آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔امریکی حکومت کے تین سابق عہدیداروں شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 'پولیٹیکو' کو بتایا کہ 'کچھ عرصہ قبل وہائٹ ہاوس اور واشنگٹن ڈی سی میں دیگر مقامات کے آس پاس پائے جانے والے جاسوس آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیروں کی جاسوسی کرنا ہےتھا'۔سابق امریکی عہدیدار کہا کہ گذشتہ دو سال کے دوران وہائٹ ہاوس اور واشنگٹن ڈی سی میں دیگر حساس مقامات کے قریب پائے جانے والے آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ لگتا ہے۔واشنگٹن میں اسرائیلی سفارتخانے کے ترجمان نے بھی اس دعوے کو من گھڑت قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل پر امریکی جاسوسی کے الزامات بالکل بکواس ہیں۔ اسرائیل امریکا کی جاسوسی نہیں کررہا ہے۔ایک عہدیدار نے بتایا کہ خفیہ آلات کی نشاندہی کے بعد صدر ٹرمپ نے اسرائیلی حکومت کو ایسی سرزنش نہیں کی جیسا کہ اس نے امریکا غیر ملکی جاسوسی کے معاملات میں دوسرےملکوں سے کرتا رہا ہے۔اسرائیل پر امریکی جاسوسی کا الزام ایک ایسے وقت میں لگا ہے کہ آئندہ ہفتے اسرائیل میں کنیسٹ کے انتخابات ہو رہے ہیں۔