PPPکےقادر پٹیل کوحراست میں لےلیا۔عدالت پیش کرکے9روزہ ریمانڈکی استدعا کی جائےگی
کراچی میں رینجرز کے طلب کرنے پر قادر پٹیل رینجرز ہیڈکوارٹرز پہنچے۔ذرائع کے مطابق رینجرز کی جانب سے قادر پٹیل سے کافی سخت سوالات کیے ۔تفتیش کے دوران قادر پٹیل سردرد اور بلڈ پریشر کی شکایت کرتے رہے ۔ اور بار بار پانی بھی پیتے رہے تاہم رینجرزحکام کی جانب سے سوالات کا سلسلہ جاری رہا ۔اس دوران قادر پٹیل کی طبیعت بگڑ گئی ۔جس کے بعد تفتیش روکنا پڑی ۔رینجرز نے پی پی رہنما کو طبی معائنہ کرایا اور بعد میں نامعلوم مقام پر منتتقل کر دیا ۔ ذرائع کے مطابق رینجرز حکام نے پوچھا وہ عزیر بلوچ کو کب سے اور کیسے جانتے ہیں۔ جس پر قادر پٹیل نے جواب دیاعزیر بلوچ سے قریبی تعلقات ہیں۔ان سمیت پیپلزپارٹی کے متعدد رہنما عزیر بلوچ سے مدد لیتے رہتے تھے ۔ تفتیشی افسر نے پوچھا عزیر بلوچ نے قتل، اغوا برائے تاوان میں قادر پٹیل سمیت کئی پی پی رہنماوں کے نام لیے ہیں۔ کیا آپ نے عزیر کو ملک سے فرار کرانے میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ۔ قادر پٹیل نے جواب دیا انہیں عزیر بلوچ کے براستہ ایران فرار ہونے کا علم نہیں ۔ قادر پٹیل نے حکام کو بتایا ان کے عزیر بلوچ سے قریبی تعلقات ہیں لیکن قتل اور دیگر وارداتوں کے بارے میں کوئی علم نہیں۔اس وقت کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا پارٹی کے تمام معاملات دیکھتے تھے۔ ذرائع کے مطابق عبدالقادر پٹیل رینجرز حکام کے سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے سکے ۔ذرائع کا کہنا ہے عبد القادر بلوچ کو عدالت پیش کرکے نوے روزہ تحویل کی استدعا کی جائے گی ۔تاکہ ان سے مکمل اور جامع تفتیش کی جاسکے