سپریم کورٹ نے بدعنوانی کیس کا فیصلہ ہونے تک پی آئی اے میں مزید بھرتیاں روکنے کا حکم دے دیا
سپریم کورٹ میں پی آئی اے بدعنوانی کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے ریمارکس دئیے کہ چئیرمین نیب کا ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن سے متعلق بیان قابل غورہے، پی آئی اے کے ایک جہاز پر چارسوپچاس ملازم ہیں، ایسے میں قومی ائیرلائن کیا منافع کمائے گی، چیف جسٹس نے کہا کہ جہاز میں اتنے مسافر نہیں ہوتے جتنے ملازمین اس کی دیکھ بھال کے لیے رکھے گئے ہیں، چیف جسٹس نے فرانزک آڈٹ کے متعلق استفسارکیا توپی آئی اے کے وکیل راجہ بشیرنے بتایا کہ فرانزک آڈٹ نہیں کرایا گیا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ دو سال میں پرچیوں پرپی آئی اے میں کتنی بھرتیاں ہوئیں؟ جسٹس انورظہیرجمالی نے ریمارکس دیے کہ پی آئی اے میں بھرتیوں کا عمل اب بھی جاری ہے، وکیل پی آئی اے راجہ بشیرنے کہا کہ پرانی انتظامیہ کی خرابیوں کی ذمہ دارموجودہ انتظامیہ نہیں، جس پر جسٹس سرمد ظہیرجمالی نے استفسارکیا کہ سابق انتظامیہ کے غلط فیصلوں کے خلاف کیا اقدامات اٹھائے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی آئی اے میں عوام کا پیسہ لگا ہے، لیکن بزنس دوسری کمپنیاں لے جا رہی ہیں۔ دیگرائیرلائن کمپنیوں کے ٹکٹ کم ہونے کے باوجود وہ منافع میں ہیں۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے مقدمے کا فیصلہ ہونے تک پی آئی اے میں مزید بھرتیاں نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے پی آئی اے انتظامیہ کو پروازوں کی آمدورفت میں تاخیرنہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔ عدالت نے چئیرمین پی آئی اے اور ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو آئندہ سماعت پر جامع پلان کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی۔ کیس کی آئندہ سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔