افغان طالبان کو میز پر لانے کیلئے اثر و سوخ کا استعمال کریں گے. وزیراعظم نواز شریف
ترکمانستان سے وطن واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہو ئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان طالبان پر پاکستان کا کنٹرول نہیں ہے، جتنا اثر و رسوخ ہے اسے امن و ترقی کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن کی بحالی بہت ضروری ہے، اقتصادی سرگرمیوں سے خطے میں عسکریت پسندی اور تشدد پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔پاکستان افغانستان میں امن کیلئے ہر ممکن تعاون کرے گا۔ وطن واپسی پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تاپی منصوبہ پورے خطے کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا ۔منصوبہ 2018 میں مکمل ہوگا جس سے توانائی منصوبوں میں ایک ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔ اس سے چار ممالک نہیں بلکہ ارد گرد کے بہت سے ممالک مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاپی گیس پائپ منصوبے پر10 ارب ڈالر لاگت آئے گی، خرچ ہونے والی لاگت کا 85 فیصد حصہ ترکمانستان اور 5 فیصد پاکستان ادا کرے گا۔منصوبے کی تکمیل کے بعد مہنگے تیل کی جگہ سستی گیس لے لے گی۔اس سے قبل ترکمانستان کے شہرمیری سٹی میں منصوبے کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تاپی منصوبہ چاروں ممالک کی قیادت کی کاوشوں کانتیجہ ہے، منصوبہ ترکمانستان کےوسائل کوجنوبی ایشیا تک پہنچانےمیں اہم کرداراداکرے گا ۔ تاپی منصوبہ خطے میں امن اورتجارت کابھی باعث بنے گا۔