شہر قائد کی سڑکوں پر کھڑے پانی نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا ڈالی
کراچی میں تیسرے روز بھی پانی کی پائپ لائن مرمت نہ ہوسکی ،،، گھروں سے غائب ، سڑکوں پر موجود پانی نے لوگوں کو خوار کیے رکھا ، ادارے کے ایم ڈی اور چیف انجینئر کے متضاد بیانات عوام کے جذبات کے ساتھ کھیلنے لگے کراچی کے علاقے گلشن میں پانی کی پائپ لائن کی مرمت کا کام تیسرے روز بھی شروع نہیں ہوا، واٹر بورڈ حکام صرف شاہراہوں پر سیلابی صورتحال اختیار کرنے والے پانی کی نکاسی ممکن بنا پائے ہیں ، ایم ڈی واٹر بورڈ شہریوں کو تسلیوں سے بہلانے لگے ، چیف انجینئر نے بھی مرمت کے کام میں زیادہ وقت لگنے کا امکان ظاہر کیا ہے،گلشن اقبال کلفٹن ، صدر ، جمشید ٹائون ، طارق روڈ ، پی ای سی ایچ ایس میں پانی کی شدید قلت ہوگئی، پانی کے مصنوعی بحران کا فائدہ اٹھا کر ٹینکر مافیا بھی سرگرم ہوگیا ہے ، کمشنر کراچی نے مختلف علاقوں میں مفت ٹینکر سروس فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر موثر انداز میں عملدرآمد نہیں ہوسکا گذشتہ روز اردو یونیورسٹی کے سڑک پر پانی جمع ہونے سے انٹری ٹیسٹ کے لیے آنے والے طلبا و طالبات اور ان کے والدین کو شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ،
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں پانی کی پائپ لائن پھٹنے سے علاقہ زیرآب آیا تو کیا بچے اور کیا بڑے
سڑک پر جمع پانی کو ڈبوں میں بھرنے والا یہ ہے ڈالمیا کا رہائشی رکشہ ڈرائیور ایاز احمد،گلشن اقبال میں پائپ لائن کا پھٹنا ایاز احمد کیلئے کسی نعمت سے کم ثابت نہیں ہوا،، گھر میں اکثر پانی جیسی بنیادی ضرورت سے متعلق پریشان رہنے والے ایاز احمد نے سڑک پر جمع پانی کو غنیمت جان کر اہلخانہ کیلئے لے جانا شروع کر دیا،tایازاحمدگلشن اقبال میں ضائع ہونے والے پانی سے صرف ایاز ہی نہیں بلکہ دیگر افراد بھی استفادہ کرتے نظر آئے،، کوئی پیسے بچاتے ہوئے مفت میں گاڑی کو چمکاتا رہا تو کوئی جی بھر کے ڈبکیاں لگاتا رہا،رکشہ دھونے والا سڑک زیرآب آنے سے راہگیروں کی مشکلات میں اضافہ ہونے پر واٹر بورڈ کا عملہ تو غائب ہو گیا مگر خدا ترس علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت ہی راہگیروں کی مشکلات آسان کرنے کیلئے انتظامات کرتے رہے ۔