لاہور ہائی کورٹ نے جنوبی پنجاب کا نیا صوبہ بنانے کےخلاف درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ نئے صوبے کے لیے کمیشن بنانے کے حوالے سےصدارتی پیغام کے متعلق پتہ نہیں کس کو بھیجا گیا اور کس نے پڑھا۔

جسٹس خالد محمود خان نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ اسمبلی آئین ساز نہیں اس لیے نیا صوبہ نہیں بنا سکتی۔ اس کے لیے دستور سازاسمبلی بنانی پڑے گی۔ سپیکر نے نئے صوبے کے لیے کمیشن بنا کر اسمبلی کے قوانین کی خلاف ورزی کی ۔ عدالت نے قراردیا کہ نئے صوبے بنانے کے حوالےسے صدارتی پیغام کےمتعلق پتہ نہیں کہ کس کو بھیجا گیا اور کس نے پڑھا۔ پیغام ڈپٹی سپیکر نےپڑھا اور دستخط صدر کے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ انھیں ابھی تک مختلف متفرق درخواستوں کی نقول فراہم نہیں کی گئیں، لہذا وہ ان پر بحث نہیں کر سکتے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ تمام نقول سرکاری وکلا کو فراہم کی جائیں جبکہ میانوالی اور بھکر کو نئےصوبے میں شامل کیے جانے کے خلاف نئی درخواست پر بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کودوبارہ نوٹس جاری کر دیئے۔