را وانوار کی ای سی ایل سے نام کے اخراج کیلئے نظرثانی درخواست
نقیب اللہ محسود سمیت 400 افراد کے مبینہ طور پر قتل کے الزامات میں مقدمات کا سامنا کرنے والے سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر را وانوار نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل)سے نام کے اخراج کے لیے نظرثانی اپیل دائر کردی۔نقیب اللہ محسوس قتل کیس سمیت متعدد مقدمات کا سامنا کرنے والے را وانوار ای سی ایل سے نام خارج کرنے کی درخواست کی تھی جسے اعلی عدلیہ نے 10 جنوری کو مسترد کردیا تھا۔تاہم عدالت سے ضمانت پر رہا سابق ایس ایس پی ملیر نے سپریم کورٹ کے 10 جنوری کے حکم نامے کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کر دی۔انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس میں میرا عمل دخل ابھی تک ثابت نہیں ہوا اس وجہ سے میری نقل حرکت پر پابندی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے لہذا ای سی ایل سے نام نکالا جائے۔انہوں نے نظر ثانی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں انصاف کے تقاضوں کو نظر اندز کیا کیونکہ ایف آئی آر کا اندراج یا زیر التوا مقدمہ نقل حرکت کے حق ختم نہیں کر سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کے عبوری حکم میں قانونی نکات کو مدنظر نہیں رکھا گیا جس سے ٹرائل کورٹ میں شفاف ٹرائل کے حق کا تحفظ نہیں ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے ای سی ایل سے نام نکالنے والی درخواست میں کئی پہلوئوں کو نظر انداز کیا۔ میں ایک والد ہوں، ذمے داریاں نبھانا فرض ہے اس پہلو کو بھی حکم نامے میں نظر انداز کیا گیا۔سابق پولیس افسر نے دعوی کیا کہ ان کی زندگی کو بیشتر خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ سے وہ پاکستان میں آزادی سے سفر نہیں کر سکتے اور استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ 10 جنوری کے حکم نامے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ای سی ایل سے نام خارج کرے۔یاد رہے کہ جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ نقیب اللہ کو ایس ایس پی را انوار کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا۔