ہم نے ایرانی نظام کو اُس کے وسائل سے محروم کر دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک عراقی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرے گا تا کہ وہاں امریکی فورسز کے تعینات کیے جانے کے واسطے "مناسب ترین جگہ کا تعین" کیا جا سکے۔ واضح رہے کہ بغداد حکومت نے گذشتہ ہفتے مطالبہ کیا تھا کہ مذکورہ فورسز کے انخلا کی تیاری کی جائے۔ پومپیو نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ اُن ملک گیر مظاہروں کو ختم کرنے کے لیے "سب کچھ کر گزرے گا" جس میں ایرانی فورسز کے ہاتھوں غلطی سے یوکرین کا مسافر طیارہ مار گرانے کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے۔ پومپیو نے ایک بار پھر ایران کو خبردار کیا کہ وہ کریک ڈاؤن کی مزید کارروائیوں سے باز رہے۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق اُن کا ملک آزادی اور انصاف کے مطالبے میں ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کے خلاف ایرانی عوام کا غصہ جواز رکھتا ہے۔ مائیک پومپیو نے مزید کہا کہ ایرانی القدس فورس کا سربراہ قاسم سلیمانی خطے میں امریکی سفارت خانوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا، صدر ٹرمپ نے روک لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر سلیمانی کا خاتمہ کیا۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کی بدولت ایران ایک کمزور ریاست بن چکا ہے . ہم نے ایرانی نظام کو اُس کے وسائل سے محروم کر دیا ہے تا کہ وہ ملیشیاؤں کی سپورٹ روک دے . جوہری معاہدے نے ایرانی نظام کو دولت سے نواز دیا جو اُس نے اِن ملیشیاؤں پر لٹا دی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کی القدس فورس کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کو ایک ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکا کے لیے ایک خطرہ تھا۔ پیر کے روز اپنی ٹویٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ "جعلی نیوز میڈیا اور ان کے ڈیموکریٹ شراکت دار اس بات کے تعیّن کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں کہ آیا دہشت گرد قاسم سلیمانی کا مستقبل میں حملہ نا گزیرتھا یا نہیں اور کیا میری ٹیم کا کوئی سمجھوتا تھا۔ امریکی صدر کے مطابق ان دونوں سوالوں کا جواب "ہاں" ہے لیکن اس (قاسم سلیمانی) کے خوف ناک ماضی کے پیش نظر اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔