بھارت مقبوضہ کشمیر میں تمام پابندیاں ختم کرے۔برطانیہ
برطانیہ نے بھارت سے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تمام پابندیاں ختم کی جائیں، نئی دہلی میں برطانوی ہائی کمیشن کی ایک ٹیم کو کشمیر کی صورتحال کے جائزے کے لئے وادی کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔ برطانیہ کے سکریٹری برائے انصاف رابرٹ بوکلینڈRobert Buckland, نے ویسٹ منسٹر ہال میںممبران پارلیمنٹ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے یہ مطالبہ کیا۔ کے پی آئی کے مطابق برطانوی دار العوام کے ویسٹ منسٹر ہال میںممبران پارلیمنٹ نے ہندوستان میں مسلمانوں ، عیسائیوں اور اقلیتی گروپوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر تبادلہ خیال کیا۔ رابرٹ بوکلینڈ نے کہا کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن ہندوستان اور پاکستان کے اپنے ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں ہم ہندوستان اور پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ تحمل سے کام لیں ، کنٹرول لائن پر جنگ بندی برقرار رکھیں اور رابطے بہتر بنائیں۔ہم اپنے انسانی حقوق کے خدشات کے بارے میں بھارت سے کھل کر بات کرتے رہتے ہیں۔ کشمیر میںتمام پابندیوں کو جلد از جلد ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔برطانوی دار العوام میںاس بحث کا جواب دیتے ہوئے ، برطانیہ کے وزیر خارجہ ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی دفتر(ایف سی ڈی او) کے وزیرنجال ایڈمزNigel Adams نے کہا کہ دیرپا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے کشمیر کی صورتحال بھارت اور پاکستان کے لئے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے،، ہمیں یقین ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کشمیری عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مسلے کا پائیدار سیاسی حل کو تلاش کریں گے ۔برطانوی دار العوام میں ہونے والی بحث کے دوران متعدد ارکان پارلیمنٹ نے بھارت کے ساتھ آئندہ کسی بھی تجارتی معاہدے کو انسانی حقوق کا پاس ولحاظ رکھنے سے مشروط کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس مباحثے میں کنزرویٹوز پارٹی سمیت مختلف جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے حصہ لیا۔ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ جم شینن نے برطانیہ کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ کسی بھی تجارتی اور سرمایہ کاری کے معاہدے میں انسانی حقوق کی دفعات کو شامل کیا جائے۔ کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ سر ایڈورڈ لی نے کہاکہ حقیقی دوستی کا مطلب یہ نہیں کہ بھارت کی غلطیوں پر آنکھیں بند کی جائیں،برطانیہ کو بھارت میںہونے والے ظلم و ستم پر احتجاج کرنا چاہئے۔یہ بحث برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے ہندوستان میں مسلمانوں ، عیسائیوں اور اقلیتی گروپوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر تبادلہ خیال کے ایک روز بعد ہوئی۔ گذشتہ ہفتے ، برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ نے ہندوستان کے فارم قوانین کے خاتمے کے لئے لابنگ کی تھی۔