کوئٹہ میں گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا
کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر صوبائی حکومت سیکیورٹی پلان کو از سرنو تشکیل دینے پر غور کر رہی ہے
بلوچستان ایک بار پھر امن دشمنوں کے نشانے پر، کوئٹہ میں بڑھتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات نے شہریوں میں تشویش بڑھا دی، گزشتہ ایک ہفتے کے دوران شہر میں دن دیہاڑے دو اعلی پولیس افسران کو ٹارگٹ کیا گیا، اس کے علاوہ بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف دہشتگردی کی کئی وارداتیں رونما ہوئیں ذرائع کے مطابق دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے پیش نظر صوبائی حکومت سیکیورٹی پلان کو ازسرنو تشکیل دینے پر غور کر رہی ہے، اس حوالے سے دہشتگردوں سے نمنٹے کیلئے موثر اقدامات کیلئے بھی اہم حکمت عملی تیار کر رہی ہے،دوسری جانب بلوچستان میں بڑھتی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی ایک وجہ اعلیٰ افسران کی کمی بھی ہے، اس وقت بیس گریڈ کے دو ایڈیشنل آئی جیز اور انیس گریڈ کے پندرہ ایس ایس پیز کے عہدے خالی پڑے ہیں۔
کوئٹہ میں گزشتہ روز ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا گیا
کوئٹہ کے کلی دیبہ میں نامعلوم افراد نے ایس پی قائد آباد مبارک شاہ کی گاڑی پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ معمول کے گشت پر تھے، فائرنگ کے نتیجے میں ایس پی قائد آباد مبارک شاہ اور چار اہلکار شہید ہو گئے تھے، فائرنگ کا مقدمہ ایس پی مبارک شاہ کے بھائی کی مدعت میں تھانہ بروری میں درج کرلیا گیا،مقدمے میں انسداد دہشتگردی، قتل اور اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں، کوئٹہ میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران فائرنگ کے مختلف واقعات میں متعدد پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا گیا اس سے پہلے چمن میں ایک خودکش حملے کے نتیجے میں ڈی پی او ساجد مہمند اپنے گارڈ سمیت جاں بحق ہوگئے تھے۔