جموں کشمیر کی 95فیصد آبادی بھارت سے آزادی چاہتی ہے۔ سید علی گیلانی

کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے :چیرمین سید علی گیلانی کو مشترکہ پروگرام کے مطابق آج 13جولائی 1931 کے شہدا کو خراج عقیدت ادا کرنے کے لیے مزارِ شہدا جانے کا پروگرام تھا اور 2بجے دوپہر کے قریب جونہی گیلانی گھر سے باہر آئے تو وہاں پر پہلے سے موجود پولیس اور سی آر پی ایف نے انہیں روکا مزارِ شہدا جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے گیلانی صاحب نے کہا کہ بھارت اپنے آپ کو بڑا جمہوری ملک ہونے کا دعوی کررہا ہے، مگر یہ تمام دعوے کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں اور اس کا جو طرزِ عمل یہاں ہے وہ فسطائیت اور بربریت پر مبنی ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ گیلانی صاحب نے کہا آج کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے وہی ہمارے لیے کافی اور مددگار ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیرت مند مسلمان ظاہری صورتوں پر نظر رکھنے کے بجائے اللہ کی مدد پر یقین رکھتا ہے اور اہل ایمان کو اللہ ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ انہوں نے یاتریوں پر ہوئے حملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اس کا اسلامی تعلیمات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے اسلام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام انسانی اور اخلاقی اقدار کی پاسداری، عدل اور انصاف کا نظام ہے اور وہ سب سے پہلے انسانیت کو اہمیت اور احترام دے رہا ہے۔ اس لیے ہمیں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ ہماری طرف سے انسانیت کو کوئی نقصان اور زک نہ پہنچنے پائے۔ یاتریوں پر حملے اور زخمی یاتریوں سے متعلق ہماری قوم نے جس ہمدردی اور جذبہ اخلاص کا مظاہرہ کیا ہے وہ اسلامی تعلیمات کا ہی نتیجہ ہے، جس کے لیے ہم انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے حریت چیرمین نے کہا کہ ہم جو یہ جدوجہد کررہے ہیں یہ ایک جائز اور مبنی برحق جدوجہد ہے، کیونکہ جموں کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے جس پر بھارت نے اپنی فوجی طاقت کے بل پر قبضہ جمایا ہے۔ مگر بھارت توسیع پسندانہ عزائم اور نشہ قوت کا شکار ہوچکا ہے اور وہ ہمارے جائز مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔ 47 سے ہی یہ پورا خطہ بھارت کے قبضے میں ہے، جس نے یہاں بڑی بے دردی سے انسانی خون بہا کر 600سے زائد شہدا کے مزار آباد کئے اور 6لاکھ لوگوں کو شہید کیا۔ عزتیں اور عصمتیں لوٹیں، جائیدادیں خاکستر کیں، دکانات اور مکانات گرادئے گئے، 10ہزار سے زیادہ لوگوں کو لاپتہ کردیا گیا، 7600گم نام قبریں ہیں جن کے بارے میں کچھ نہیں معلوم کہ ان میں کون لوگ دفن ہیں۔ گیلانی صاحب نے کہا آج کے دن ہم تمام شہدا اور خاص طور 13جولائی 1931 کے شہدا کو خراج عقیدت ادا کرتے ہیں، جنہوں نے غلامی، بربریت، ظلم وتشدد اور سامراجیت سے نجات حاصل کرنے کے لیے اپنی عزیز جانیں قربان کیں۔بھارت کے حکمرانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے گیلانی نے کہا کہ ان کے آئے روز بیانات سے یہ بات عیاں ہورہی ہے کہ وہ جموں کشمیر کی زمین حاصل کرنا چاہتے ہیں اور انہیں یہاں کے لوگوں کے جینے مرنے کی کوئی پرواہ نہیں ہے اور وہ جموں کشمیر کو بندوق اور طاقت کی بنیاد پر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان پر یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ جنگ کوئی حل نہیں ہے ، کیونکہ جنگ سے چاہے کوئی طاقت ور ملک ہو یا کمزور بالاآخر تباہی ہی ہاتھ آجاتی ہے۔ مسائل بالاآخر بات چیت کے ذریعے ہی حل کئے جاسکتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں کشمیر کے بارے میں اقوامِ متحدہ میں جو 18قراردادیں پاس کی گئی ہیں ان کو عملایا جائے اور جموں کشمیر کے لوگوں کو ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے جس کا بھارت کے حکمرانوں نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر ہم سے وعدے کئے ہیں۔ حریت چیرمین نے بھارت کے حکمرانوں کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ جموں کشمیر کے لوگ بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی 95فیصد آبادی بھارت سے آزادی چاہتی ہے اور بھارت یہاں پر صرف ایک قابض کی حیثیت رکھتا ہے جس سے آزادی حاصل کرنے کے لیے پوری قوم جدوجہد کررہے ہیں۔ اگر بھارت یہ دیکھا چاہتا ہے کہ کشمیری لوگ کیا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنی فوجیں جموں کشمیر کی سرزمین سے نکال دیں تو اسے خود پتہ چل جائے گا کہ جموں کشمیر کے لوگ کیا چاہتے ہیں۔ اتحاد کے حوالے سے گیلانی نے کہا کہ ہم نے جو میر واعظ عمر اور محمد یسین ملک کے ساتھ اتحاد کیا ہے انشا اللہ وہ قائم اور دائم رہے گا۔ ہم سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حق خود ارادیت کی تحریک ہر حیثیت اور ہر قیمت پر جاری وساری رہے گی اور لوگوں سے بھی اپیل کی جاتی ہے کہ وہ مشترکہ قیادت کی جانب سے دئے جانے والے پروگرامات پر مکمل طور عمل کیا کریں۔