چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اپنے خلاف دائر درخواست کا جواب دیدیا ,,

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اپنے خلاف دائر درخواست کا جواب دیدیا رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کا انفارمیشن کمشنر کو جواب طالب علمی کے دوران منصور ٹیکسٹائل مل کا ڈائریکٹر تعینات کیا گیا،جواب کاروبار ہمارا خاندانی تھاجو والد چلا رہے تھے، جواب ٹیکسٹائل مل 1990 میں فروخت کی گئی ،جواب جسٹس منصورعلی شاہ نے اپنے خاندانی کاروبار میں کبھی بھی کوئی اہم کردار ادا نہیں کیا،جواب اپنی قانونی تعلیم جاری رکھی، جواب 1989 میں ایل ایل بی مکمل کر کے وکیل خدمات سرانجام دیتا رہا، جواب اٹھارہ سال کی پریکٹس کے بعد 2009 میں بینچ کا حصہ بنا، جواب چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حال ہی میں اپنے ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ ٹیکس کی تفصیلات دی ہیں، جواب یہ تفصیلات لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، جس سے احتساب کا نیا معیار مقرر ہو گیا،جواب چیف جسٹس کیخلاف ہائیکورٹ میں مقامی وکیل نے قرضہ معاف کرانے کے حوالے سے پٹیشن دائر کر رکھی ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق سیاست دانوں، ریٹائرڈ ججز کے علاوہ حاضر سروس جج نے قرضہ لیا،درخواست جسٹس منصور علی شاہ نے بطور ایم ڈی منصور ٹیکسٹائل مل قرض لیا ،درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دائر درخواست کا جواب بھی دے دیا گیا جاوید ہاشمی نے 2 روز قبل پریس کانفرنس میں ججز اور جرنیلوں کے احتساب کی بات کی تھی سیاستدانوں کا احتساب ہوتا ہے تو ججز اور جرنیلوں کا بھی ہونا چاہیے، جاوید ہاشمی