مظفرآباد: مون سون بارشوں سے مظفرآباد میں ہولناک تباہی

مون سون بارشوں سے مظفرآباد میں ہولناک تباہی،متعدد دفاتر کا ریکارڈ ضائع،متعدد مکانات،دکانیں،گاڑیاں بھی سیلابی ریلے ار لینڈ سلائیڈنگ کی نذر ہوگئیںدس کروڑ سے زائد کا نقصان ۔دارالحکومت کی تمام شاہرات ملبے سے بھری پڑی ہیںسرکاری ادارے مسلسل غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔سینٹرل بار ایسوسی ایشن کے دفاتر،محکمہ برقیات،محکمہ لینڈ ریکارڈ،معدنیات،آئی ٹی بورڈ اور بارکونسل سمیت متعدد زیر زمین عمارات میں قائم دفاتر کا ریکارڈ اور فرنیچر ضائع ہوچکا ہے۔بارکونسل آزادکشمیر کے سیکرٹری راجہ شوکت نے "صباح نیوز "سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ بار کونسل کی پچیس سالہ محنت ضائع ہوچکی ہے۔بار کا بہت عالیشان دفتر تھا جو برساتی پانی اور کیچڑ سے تباہ ہوچکا ہے کونسل کے دفتر میں پورے آزادکشمیر سے دو کروڑ روپے سے زائد کے وکالت نامے جمع تھے جو کیچڑ اور پانی کی نظر ہوچکے ہیں اور ریکارڈ ضائع ہوچکا ہے جبکہ بار کونسل کا فرنیچر اور دیگر سامان بھی مکمل تباہ ہوچکا ہے۔بار کونسل کے سیکرٹری اپنے عملے سمیت کرایے کی کرسیوں پر ڈسٹرکٹ کمپلیس کے باہر کھلے آسمان تلے جمعہ کے روز بیٹھے رہے۔دریں اثناء محکمہ پولیس کے محافظ خانہ کے انچارج نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ کمپلیس کے تہ خانے میں موجود سینکڑوں منشیات ،قتل ودیگر جرائم میں ضبط منشیات،اسلحہ ودیگر سامان مکمل طورپر ضائع ہوچکا ہے جن میں خطرناک اسلحہ،شراب،افیون،ہیروئن،چرس،گردہ ودیگر اشیاء شامل ہیں جن کی مالیت چار کروڑ سے زائد بنتی ہے جبکہ پولیس وٹریفک سے متعلقہ دفاتر میں موجود ضبط شدہ لائنسسز ودیگر مقدمات کا ریکارڈ مکمل طورپر تباہ ہوچکاہے۔جمعہ کے روز متعدد دفاتر میں کام نہ ہوسکا کیونکہ تمام دفاتر ڈسٹرکٹ کمپلیس کی بیسمنٹ میں واقع تھے اور ان میں پانی جانے کی وجہ سے ان کا تمام ریکارڈ تبا ہ ہوچکا ہے اور ان دفاتر میں بیٹھنے کی گنجائش تک نہیں رہی۔جن میں محکمہ آئی ٹی بورڈ ،محکمہ لینڈ ریکارڈ،محکمہ معدنیات اور محکمہ برقیات بھی شامل ہیں۔دریں اثناء دارالحکومت میں مختلف علاقوں میں برساتی پانی گھروں میں داخل ہونے اور ملبہ کے باعث 23مکانات متاثر ہوئے ہیں جبکہ دو گاڑیاں اور متعدد موٹر سائیکل بھی ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جبکہ نو دکانات کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔مظفرآباد سے ملحقہ دیہات اور پٹہکہ کے قریبی علاقے منڈگراں کی چار کلو میٹر رابطہ سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہے جہاں کے 120خاندانوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے ۔متعدد مکانات کی دیواریں منہدم ہوچکی ہیں جبکہ کئی مکانات میں دراڑیں پڑ گئی ہیں ۔وادی جہلم،پیرچناسی سمیت کئی علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ سے رابطہ سڑکات منقطع ہیں کئی علاقوں میں زمین سرکنے سے مکانات کو جزوی نقصان پہنچاہے اس ساری صورتحال میں سٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی،محکمہ شاہرات،محکمہ تعمیرات عامہ،ترقیاتی وبلدیاتی ادارہ ناکام نظرآرہے ہیں اور ابھی تک کوئی ہنگامی اقدامات اور بچائو کے لیے کسی قسم کی منادی نہیں کی گئی۔دریائوں اور ندی نالوں کے کنارے غیر قانونی طورپر آباد لوگوں کو تاحال بے دخل نہیں کیا گیا ہے محکمہ موسمیات نے اتوار سے بارشوں کے ایک نئے سلسلے کی پیش گوئی کی ہے۔ماہرین کے مطابق امسال مون سون نہایت خطرناک ثابت ہوگا جس سے سیلاب کا بھی خدشہ ہے۔