جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ کے والیم سیون میں واضح, لندن میں کمپنیوں کے حوالے سے شریف خاندان نے وہ معلومات فراہم نہیں

سپریم کورٹ کی جانب سے سوال پوچھا گیا تھا کہ حسن نواز کے پاس فلیگ شپ انوسٹمنٹ لمیٹڈ سمیت دیگر کمپنیوں کیلئے پیسہ کہاں سے آیا , جس کا جواب جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ کے والیم سیون میں دیا ... جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق شریف خاندان نے ثبوتوں کی فراہمی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی نہ ہی اس حوالے سے کوئی کوشش کی گئی , رپورٹ میں لکھا گیا کہ ثبوت فراہم کرنا اس کا کام ہوتا ہے جس سے تحقیقات ہو رہی ہوں , تاہم بار بار موقع دینے کے باوجود وہ سوالات کا جواب نہ دے سکے, اور اس پر توجہ بھی نہ دی , شریف فیملی نے سپریم کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ فنڈز قطر کی الثانی فیملی کیساتھ کی جانے والی انسوسٹمنٹ کے نتیجے میں آئے ... جن سے فلیگ شپ سمیت دیگر کمپنیاں بنیں ... تاہم جے آئی ٹی میں وہ اپنا یہ موقف ثابت کرنے میں ناکام رہے, حسن نواز نے تصدیق کی کہ انہوں نے یہ کمپنیاں بنانے کیلئے حسین نواز سے فنڈز کی درخواست کی , اور وہ نہیں جانتے کہ حسین نواز نے یہ فنڈز کہاں سے حاصل کیے ... تاہم جب حسین نواز سے یہی سوال پوچھا گیا تو انہوں نے صاف انکار کر دیا کہ حسن نے ان سے کبھی فنڈز کیلئے رابطہ کیا, حسین نواز کے مطابق انہیں کمپنیاں بنانے کیلئے حسن نواز کو ملنے والے فنڈز کا ترجمان الثانی فیملی ناصر خامس سے پتہ چلا ،، ان فنڈز کا علم بھی سیٹلمنٹ ( settlement) کے دوران ہوا ، جبکہ حسن نے انہیں یا فیملی کے کسی فرد کو پہلے اس بارے میں کبھی نہیں بتایا ،، اس لیے انہوں نے فوری طور پر وہ کاغذات حسن کو بھجوائے تاکہ فنڈز کی تصدیق ہو سکے ،، جے آئی ٹی کے مطابق بیانات کے تضاد سے واضح ہے کہ قطری فنڈز والی کہانی من گھڑت اور جھوٹ ہے