مستونگ دھماکے کا ایک اور زخمی دم توڑ گیا
بلوچستان میں مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں دھماکے میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے چھوٹے بھائی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت ایک اٹھائیس سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ افسوسناک واقعے پر ملک بھر کی فضا سوگوار ہے۔صوبے میں دو روزہ سوگ منایا جارہا ہے۔ سرکاری عمارات اور دفاتر پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔ ملک کے دیگر شہروں میں بھی افسوسناک واقعے پر فضا سوگوار ہے۔ مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں اورشہریوں کی جانب سے واقعے پر گہرےدکھ اورافسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سانحے کیخلاف کوئٹہ میں تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔ مختلف شہروں میں سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے کم ہے۔ دہشتگردی کے بدترین واقعے کیخلاف انجمن تاجران کی جانب سے کوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال پر مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔ وکلا کی جانب سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا ہے۔
شیخ زید ہسپتال میں لائے جانے والے 11 زخمیوں میں محمد نور ،سراج ،منیر احمد، صالح محمد، منظور احمد، عبدالباقی ، اسرار احمد ، محمد اکرم ،عبد الکریم ،محمد ابراہیم اور شاکر شامل ہیں۔ سی ایم ایچ منتقل کئے گئے زخمیوں میں شاہ نواز ،عمر ،جمیل ،عباس ،محمدالیاس شامل ہیں ۔بلوچستان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال لائے جانیو الے زخمیوں میں خان محمد، نذیر احمد، ممیری ، بابو ،ستر محمد، نوید احمد، غلام محمد ، محمد یوسف ، ابو خیر سمیت 4 نامعلوم شامل ہیں۔
شہید نوابزادہ میر سراج خان رئیسانی کی تدفین تھائی لینڈ سے ان کی اہلیہ کے آنے کے بعد آبائی علاقہ کانک میں ہوگی۔ سانحہ مستونگ پر بلوچستان حکومت نے دو روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیرصدارت ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا، اجلاس میں صوبہ بھر میں امن وامان کی صورتحال اور سکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔ محکمہ داخلہ ،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے حکام شریک ہونگے۔
وزیر اعلیٰ علاؤ الدین مری نے مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات انتخابات کرانے کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے اور سانحہ درینگڑھ میں ملوث عناصر کو جلد قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔