سپریم کورٹ نے ارسلان افتخار از خود نوٹس کیس نمٹا دیا، عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ ملک ریاض، ان کے داماد سلمان اور ارسلان افتخار کے خلاف سخت سے سخت تادیبی کارروائی کی جائے
جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس عارف خلجی پر مشتمل بینچ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ ملک ریاض نے رشوت دے کر انصاف خریدنے کی کوشش کی ، رشوت دینے اور لینے والا دونوں جہنمی ہیں۔ اپنے مختصر فیصلے میں جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایک شخص اپنے بیان میں تسلیم کرتا ہے کہ وہ ججز کا احترام کرتا ہے اس کے بعد عدلیہ پر کوئی الزام باقی نہیں رہ جاتا۔ کیس کا ایک اور پہلو بھی واضح ہے، ملک ریاض کے وکیل تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں۔ ملک ریاض نے کہا کہ ارسلان نے ناصرف اسے دھوکا دیابلکہ بلیک میل کرکے پیسے لیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ فریقین کواوپن کورٹ میں مکمل موقع فراہم کیا گیا،خواہ کوئی کتناہی بااثرکیوں نہ ہو،قانون سے بالاترنہیں۔ ملک ریاض، سلمان اورارسلان کا شفاف ٹرائل بنیادی حق ہے، سچ سامنے آنا چاہیے، جب تک کسی کوسزانہ دی جائے وہ معصوم ہوتا ہے۔فیصلے میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا محافظ اللہ ہے،اس ادارے پر کوئی آنچ نہیں آئے گی ۔انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کو تسلیم نہ کرنا تاریخ کو جھٹلانا ہو گا، عوام نے سپریم کورٹ کیلئے اپنا خون دیا ہے ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ادارے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرینگے تو انگلیاں اٹھیں گی ، میڈیا نے ملک کے عوام کو بے بنیاد الزامات پر مغوی بنائے رکھا، میڈیا کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا ، میڈیا نے جو کچھ چلایا اور دکھایا اسکی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی ، جسٹس خواجہ کا کہنا تھا کہ میڈیا پر ہونے والی باتوں کا اثر زائل کرنے کیلئے از خود نوٹس ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں میڈیا اینکرز نے اپنے بیانات قلمبند بھی کروائے جس میں اعتراف کیا گیا کہ چیف جسٹس کیخلاف سازش کیلئے ان کے بیٹے کو ٹارگٹ کیا گیا ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری کی جانب سے لارجربینچ یا عدالتی کمیشن بنانے کی تجاویزمستردکرتےہوئے معاملہ اٹارنی جنرل کوسونپ دیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے عدالتی فیصلے میں اٹارنی جنرل کوہدایت کرتےہوئے کہا ہے کہ عدالت توقع کرتی ہے اٹارنی جنرل ماتحت عدلیہ میں ارسلان افتخار، ملک ریاض کیس کے ٹرائل کے دوران انصاف کے تقاضوں کوپوراکریں گے۔