امن صاف نہ ہو تو عدالتوں کا سامنا نہیں ہوتا،اب وقت ہے کہ عمران خان عدالتوں کو جواب دیں،احسن اقبال

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اب وقت ہے کہ عمران خان عدالتوں کو جواب دیں، دامن صاف نہ ہو تو عدالتوں کا سامنا نہیں ہوتا،آئی ایم ایف ماضی کی حکومت کی وجہ سے اعتبار نہیں کر رہا،ہماری الیکشن مہم جاری ہے، ملک میں انتخابات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک ساتھ ہونے چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں مقامی ہوٹل میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس برائے ہیلتھ سکیورٹی کے افتتاحی سیشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے گئی تھی، ان تمام شرائط پر عملدرآمد کرایا اور معاملات آخری مراحل میں ہیں ،تاخیر اس وجہ سے ہے کہ حکومت عوام کو مہنگائی اور سخت اقدامات سے بچانا چاہتی ہے، آئی ایم ایف ماضی کی حکومت کی وجہ سے اعتبار نہیں کر رہا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے ، محمد نوازشریف اور ن لیگ کے رہنما عدالتوں میں جاتے رہے ہیں وہ خود بھی زخمی ہونے کے باوجود عدالتوں میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ دامن صاف نہ ہو تو عدالتوں کا سامنا نہیں ہوتا۔اب وقت ہے کہ عمران خان عدالتوں کو جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری الیکشن مہم جاری ہے، صوبوں اور وفاق کے علیحدہ انتخابات سے وفاق کمزور ہو گا، وفاق پر پنجاب اثر انداز ہو گا، الیکشن قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک ساتھ ہونے چاہئیں۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے تعلیمی اداروں کو متحرک کرنا ہو گا، پاکستان میں انسانی ترقی کا پہیہ تیز کرنے کیلئے مقامی یونیورسٹیوں کو جدید دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے،آج کے دور میں جدت کی رفتار بہت تیز ہے جو ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے، دنیا کی ترقی کوسامنے رکھتے ہوئے ویژن 2030 دیا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں حالات اس قدر خراب تھے مگر محنت کر کے دہشت گردی ، بدامنی کا خاتمہ کیا گیا اور ہم دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہونے کیلئے بڑھ رہے تھے،زرعی ملک ہونے کے باوجود 10 ارب ڈالر سے زیادہ زرعی اشیاء درآمد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی سیاسی ساکھ دائو پر لگائی مگر مقصد ملک کو بچانا ہے،سلگتی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ملک کو ایکسپورٹ اکانومی بنانا ہو گا۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے کبھی پروڈکٹیوٹی کے اوپر فوکس نہیں کیا۔گندم، کپاس، گنا اور باقی تمام زراعت کے حصوں میں ہم سر فہرست ہیں لیکن پروڈکشن کے معاملے میں ہم سب سے پیچھے ہیں،ہم نے پی ایچ ڈی کے سکالرز کے لئے پروگرام شروع کیا تاکہ ہم اس شعبے میں جدت لا سکیں،ہم چائنہ کے ساتھ اشتراک کر کے اس شعبے کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں،ہم کوشش کر رہے ہیں کہ2047 تک پاکستان کو دنیا کے10 بہترین ممالک میں لا کر کھڑا کر دیں۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں کامیابی ان لوگوں کے پاس ہے جن کے تعلیمی ادارے ترقی یافتہ ہیں،دنیا میں جدت آ گئی ہے، گھوڑے کو پہیے سے تبدیل کر دیا گیا ہے،اربوں ڈالرز کی کمپنیاں ختم ہو گئیں صرف اس لئے کہ وہ جدت کے ساتھ نہیں چلے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ2013 میں ہم نے کہا تھا کہ پاکستان کو دنیا کے20 بہترین ممالک میں شامل کریں گے تو لوگ ہنستے تھے،کراچی تب دہشت گردی کا گڑھ تھا،2017 میں دنیا کے نمایا ںکنسلٹنگ ادارے نے کہا کہ اگر پاکستان اسی رفتار سے چلتا رہا تو 2025 تک دنیا کے20 بہترین ممالک میں شامل ہو جائے گا،ہماری اس ترقی میں سب سے قریبی اور اہم کردار ہمارے دوست ملک چائنہ نے ادا کیا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے20 سے 40 ارب ڈالر کی انویسٹمنٹ چائنہ سے پاکستان میں کرانی تھی،اگر 2018 میں ملک میں تبدیلی نہ آتی تو آج ہم بہت آگے ہوتے،دنیا میں جس ملک نے ترقی کی ہے اس کو اپنی پالیسیوں کو بنانے میں 10 سال کا وقت ملا ہے،پالیسیوں کو جاری رکھنے کے لئے کم از کم 10 سال کا تسلسل چاہیے ہوتا ہے،ہم نے اپنی ایکسپورٹ میں اضافہ کیا ہے۔کانفرنس میں یونیورسٹی آف ویٹرنری سائنسز کے وائس چانسلر،سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب محمد مسعود انور،پروفیسر ڈاکٹر نسیم احمد،پروفیسر ڈاکٹر انیلہ ضمیر درانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔