مریم نواز،حسن اور حسین نواز نے خود ساختہ دستاویزات جمع کرائیں، واجد ضیا
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی،،سابق وزیر اعظم نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے،،استغاثہ کے مرکزی گواہ واجد ضیا کابیان میں کہناتھا،کہ یو اے ای سے باہمی قانونی معاونت کے خط کے جواب اور شواہد کی روشنی میں جے آئی ٹی اس نتیجے پر پہنچی،کہ مریم نواز،حسن اور حسین نواز نے خود ساختہ دستاویزات جمع کرائیں، وکیل صفائی خواجہ حارث نے واجد ضیا کے بیان پر پانچ اعتراضات اٹھائے،اور موقف اختیار کیا،کہ سپریم کورٹ نے اٹھائیس جولائی کے حکم نامے میں نیب کو جے آئی ٹی کے نتیجے پر انحصار کے بجائے اکٹھے کیے گئے میٹریل پر انحصار کا کہاتھا،اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں،کہ تحقیقاتی رپورٹ قابل قبول شہادت نہیں،واجد ضیا نے عدالت کو بتایا،،کہ حسن اور حسین نواز نے متفرق درخواست میں موقف اختیار کیا،کہ سعودی عرب میں سٹیل مل کے قیام کے لیے میاں محمد شریف نے دو ہزار ایک سے دوہزار تین تک پانچ اعشایہ چار ارب ڈالر کی رقم دی،جب کہ العزیزیہ سٹیل مل دو ہزار پانچ میں تریسٹھ ملین سعودی ریال میں فروخت کی گئی،اس سلسلے میں میمورنڈم آف ایسوسی ایشن اور العزیزہ کی فنانشل سٹیٹمنٹ پیش نہیں کی گئی،،قطری سے 5.4 ملین ڈالر کی رقم وصول کرنے کا کوئی بینک ریکارڈ بھی پیش نہیں کیاگیا،،حسن نواز نے جے آئی ٹی کو بیان دیا کہ اس نے قطری شاہی خاندان سے کبھی کوئی رقم وصول نہیں کی، ورک شیٹ سن 2000 کے التوفیق کیس کی سٹیٹمنٹ کے آٹھ ملین ڈالرز کے اخراجات بھی ظاہر کرتی ہے،ورک شیٹ میں ایک اور ٹرانزیکشن ظاہر کی گئی، دوسری ٹرانزیکشن کے مطابق 2001 اور 2002 میں العزیزیہ اسٹیل کے لیے حسین نواز کو 5.41 ملین ڈالر لز فراہم کیے گئے،واجد ضیاء نے کہا کہ اس رقم کا بھی کوئی دستاویزی یا بنک ریکارڈ جے آئی ٹی کو فراہم نہیں کیا گیا،سماعت کے دوران استغاثہ کی گواہ نورین شہزادی نے شریف خاندان کے چیکوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کر دی،جن کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا