کورونا کبھی بھی ختم نہ ہو، بلکہ مستقل بیماری میں تبدیل ہو جائے۔ عالمی ادارہ صحت
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کورونا کبھی بھی ختم نہ ہو، بلکہ مستقل بیماری میں تبدیل ہو جائے۔ خدشہ ہے کہیں کورونا وائرس اینڈیمک میں نہ بدل جائے ۔اس وبا پر قابو پانے کے لئے دنیا کو بڑا سفر طے کرنا ہے، لاک ڈاون میں نرمی کرنے والے ممالک کو نئے کیسز کی تشخیص کی صلاحیت کو مضبوط بنانا ہوگا۔ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی امور کے ماہر مائیک رائن ایک آن لائن بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ زمینی راستے کی نسبت فضائی سفرمیں وائرس پھیلنے کے خطرات بہت زیادہ ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے امکان ظاہر کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کورونا وائرس کی وبا شاید کبھی ختم نہیں ہوسکے اور دنیا بھر کے لوگوں کو اس وبا کے ساتھ زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھنا پڑے گا۔ یہ وائرس ہماری برادریوں میں ایک اور وبائی وائرس کی شکل اختیار کر سکتا ہے اور یہ وائرس شاید کبھی ختم نہ ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ ایچ آئی وی کی طرح شاید کورونا بھی کبھی ختم نہ ہو اور دنیا کی پوری آبادی کو اس کے ساتھ ہی رہنا پڑے۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گریبیسس کا کہنا تھا کہ ’عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ پابندیوں میں نرمی سے اس وائرس کی دوسری لہر نہیں پھیلے گی۔ مائیک رائن نے مزید بتایا کہ ’بہت سے ممالک چاہیں گے کہ پابندیوں سے باہر آئیں، لیکن ہماری سفارش ہے کسی بھی ملک میں انتباہ اعلیٰ سطح پر ہونا چاہیے‘۔انہوں نے واضح کیا کہ وسیع پیمانے پر کوششیں کی جائیں تو اس وبا سے نمٹنے کے طریقوں پر دنیا کو کچھ کنٹرول حاصل ہو سکتا ہے۔انہوں نے اپریل میں تقریباً 11 ممالک میں طبی عملے کے افراد پر کیے جانے والے حملوں پر بھی سخت مذمت کی۔مائیک رائن کے مطابق جہاں اس وائرس سے لوگوں میں بہتری بھی دیکھنے میں آرہی وہیں کچھ مزید بدترین ہورہے جو ان افراد پر بھی حملہ کررہے جو اس مشکل وقت میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں ۔ ویکسین کے بغیر لوگوں میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت درکار سطح تک لانے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔مائیکل رائن کا کہنا ہے کہ اس کوئی نہیں بتا سکتا کہ کورونا وائرس کب ختم ہوگا۔ اس وقت میں کورونا وائرس کے 100 زائد ویکسین آزمائی جا رہی ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاو ہمارے اپنے اختیار میں ہے، ہمیں روزانہ احتیاط کرنی ہوگی تاکہ اس کے پھیلاو میں کمی آئے۔