برطانوی پارلیمنٹ میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ برطانیہ کے رکن پارلیمنٹ جیمز فرتھ نے حکومت برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس تاریخی معاہدے کے تحفظ کے لیے سفارتی کردار ادا کرے۔ گریٹر مانچسٹر کے علاقے بیوری سے رکن پارلیمنٹ، جیمز فرتھ نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حلقے میں بڑی تعداد میں ایسے لوگ بستے ہیں جن کے خاندان آزاد کشمیر، میرپور، کوٹلی اور گجرات میں مقیم ہیں۔ حالیہ بھارتی اقدامات اور جنگ کے خدشے نے ان برطانوی پاکستانی خاندانوں کو شدید اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پانی جیسے بنیادی وسائل کو کسی بھی صورت سیاسی تنازعات میں استعمال نہ کیا جائے۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے جیسے اہم معاہدوں کے تحفظ کو علاقائی امن کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ پارلیمنٹ میں جیمز فرتھ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ اس بحران کی سنگینی سے آگاہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں 30 لاکھ سے زائد افراد کا تعلق پاکستان اور بھارت سے ہے، اور ان کی فلاح و تحفظ برطانوی حکومت کے لیے اہم ہے۔ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ انہوں نے حالیہ بحران کے آغاز کے بعد سے بھارتی اور پاکستانی ہم منصبوں سے چار مرتبہ بات چیت کی ہے، اور سعودی عرب و متحدہ عرب امارات جیسے ممالک سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ خطے میں کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ برطانیہ دونوں ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ موجودہ سفارتی معاہدوں، خاص طور پر سندھ طاس معاہدے، کی پاسداری کریں اور پانی کو کسی بھی جنگی حکمت عملی کا حصہ نہ بنائیں۔ یاد رہے کہ بھارت نے 25 اپریل 2025 کو اچانک سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اس فیصلے کے ساتھ پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ بھارتی حکام نے اٹاری-واہگہ بارڈر بند کرنے اور سارک ویزا سہولت کے تحت پاکستانیوں کی بھارت میں آمد پر پابندی کا بھی اعلان کیا۔ بھارت کے اعلیٰ سفارت کار وکرم مسری نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کیا جا رہا ہے۔‘ اسی دوران بھارتی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات اپنے تمام دفاعی نمائندوں کو واپس بلانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ تمام صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے ایک حملے میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہوئے۔ حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر را (R&AW) سے وابستہ اکاؤنٹس نے بغیر کسی ثبوت کے فوری طور پر پاکستان پر الزامات عائد کرنا شروع کر دیے۔ بھارتی بیانیے نے اس حملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش بھی کی، اور دعویٰ کیا گیا کہ حملہ غیر مسلم سیاحوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔
بھارتی جنگی جنون اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی گونج برطانوی پارلیمنٹ میں،بھارت کی ایک اور شکست
May 14, 2025 | 09:28