مون گارڈن کراچی کے مکینوں کا دھرنا رنگ لے آیا
مون گارڈن کراچی کے مکین چار روز سخت اذیت کا شکار تھے۔ زندگی بھر کی جمع پونجی سے حاصل کی گئی چھت کا سایہ ہٹایا جارہا تھا۔ بلڈر کی دھوکے بازی اور حکومت کے اداروں کی غفلت کا خمیازہ بے قصور شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا تھا۔پولیس نے دو روز کی مہلت کے بعد جمعے کو ستائیس فلیٹ ، دس سے زائد دکانیں اور بلڈر کے دفتر کو سیل کیا ۔تاہم شام کو عدالت کی جانب سے اٹھار نومبر تک کی مہلت نے مون گارڈن کے رہائشیوں کے چہرے پر خوشیاں بکھیر دیں۔ رہائیشیوں کا کہنا ہے کہ عدالت نے ساتھ دیا ہے امید ہے بعد میں بھی قانونی پیچیدگیوں کو حل کرنے میں کامیاب ہونگے۔مون گارڈن کے علاقہ مکینوں نے اظہار یکجہتی کے لیے سارا دن سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا ۔ ایم کیوایم ، پی ٹی آئی ، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے متاثرین سے ملاقات کی اور انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔۔مون گارڈن کی زمین کی ملکیت کا مسئلہ ہو،، یا اس کی ناجائز لیز کا ، غفلت ادروں کی جانب سے ہوئی اور ذمہ دار ابھی تک آزاد ہیں بس اس تمام معاملے میں اگر کوئی نشانہ بنا تو وہی غریب عوام جس نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی ان اداروں کی غفلت کے نذر کردی ،کیمرہ ٹیم کے ہمراہ جاوید قائم خانی وقت نیوز کراچی
سندھ ہائی کورٹ نے مون آرکیڈ خالی کرانے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اٹھارہ نومبر تک حکم امتناع جاری کردیا
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ کی عدالت میں مون آرکیڈ کے مکینوں کی جانب سے وکیل صفائی نے درخواست دائر کی ۔انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ مون آرکیڈ کے مکینوں کے پاس تمام اصل دستاویزات ہیں۔عدالت نے مون آرکیڈ خالی کرانے کا حکم دیا تھا عدالت سے استدعا ہے کہ اسٹے آرڈر دیا جائے ۔اور مکینوں کا موقف بھی سنا جائے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔ بلڈر عبدالزاق خاموش کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ مون آرکیڈ کے مکینوں سے اس کی چھت نہ چھینی جائے ،۔عدالت نے وکیل صفائی کا موقف سنتے ہوئے پولیس کو کارروائی سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے اٹھارہ نومبر تک حکم امتناع جاری کردیا۔