کشمیر میں 4 ماہ سے اسکول بند ہونےکےباوجود امتحانات کا اعلان کردیاگیا
مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں اور بھارتی افواج کے درمیان جاری کشیدگی کے سبب چار ماہ سے طلبا اسکول نہیں جا سکے لیکن اس کے باوجود حکومت نے وہاں امتحانات کا اعلان کردیا ۔ایک عرصے سے جاری کشیدگی کے سبب بچے کم و بیش چار ماہ سے اسکول نہیں جا سکے لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے بچوں کو کوئی نقصان نہیں ہو گا کیونکہ ان سے آدھے سلیبس سے امتحان لیا جائے گا۔حالیہ ہفتوں میں نامعلوم حملہ آوروں کی جانب سے اسکولوں پر حملے اور انہیں جلائے جانے کے واقعات کے بعد والدین اور متعلقہ حکام کی جانب سے امتحانات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔جموں اینڈ کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے چیئرمین ظہور احمد نے بتایا کہ ایک لاکھ پانچ ہزار طلبا ان امتحانات میں شریک ہو رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 445 سینٹرز میں 45ہزار طلبا 12ویں جماعت کے امتحانات میں شریک ہوں جبکہ دسویں جماعت کے امتحانات میں 55 ہزار طلبا شرکت کریں گے۔نو جولائی سے تعلیمی ادارے بند ہونے کے سبب آدھے سلیبس کو ختم کر دیا گیا اور بچوں سے محض آدھے سلیبس میں سے امتحان لیا جائے گا۔جولائی کے اوائل میں نوجوان حریت پسند رہنما برہان مظفر وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کشمیر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا جو چار ماہ گزرنے کے باوجود بدستور جاری ہے۔اس دوران اب تک بھارتی فوج کی فائرنگ سے 89 افراد ہلاک اور ہزاروں شہری زخمی ہو چکے ہیں۔