والدین بلک رہے ہیں ,نجی اسکولز کی فیس میں اضافے کا میکنزم طے کرنا پڑے گا: چیف جسٹس ثاقب نثار
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس میں ریمارکس دئیے کہ والدین بلک رہے ہیں اور اسکول فیسوں میں اضافہ کر رہے ہیں، فیس میں اضافے کا میکنزم طے کرنا پڑے گا، فیس کے حل کے لئے کمیٹی بنائی تھی لگتا ہے کمیٹی سے مسئلہ حل نہیں ہوا، نجی اسکولز کی آبادی میں اضافہ بھی روکنا ہے۔ منگل کوسپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ فریقین بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں جتنا مسائل حل ہو جائیں ٹھیک ہے باقی عدالت میں ہو جائیں گے۔ پیش کی گئی عبوری رپورٹ میں کچھ نظر نہیں آ رہا۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ فرانزک آڈٹ کے لیئے وفاقی محتسب نے جتنا وقت مانگا ہے وہ زیادہ ہے، فرانزک آڈٹ میں تعین کرنا ہے کہ نجی اسکولز کتنا کماتے ہیں۔ اسی میکنزم پر فیس کے میکانزم کا تعین ہونا ہے۔سیکریٹری لا کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ والدین اور اسکولز کے وکلا کا ٹی او آرز پر اتفاق ہے اور فریقین فیسوں میں آٹھ فیصد اضافے پر کسی حد تک متفق ہیں۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ فیسوں میں سالانہ اضافہ طے کر لینا چاہیئے افراط زر میں اضافہ ہوتا رہتاہے لیکن فیس میں اضافہ قابل جواز ہونا چاہیئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فیس کے حل کے لئے کمیٹی بنائی تھی لگتا ہے کمیٹی سے مسئلہ حل نہیں ہوا۔ آج کمیٹی کا اجلاس بلا لیں میں خود صدارت کروں گا۔ فیسوں میں اضافہ کا میکنزم طے کرنا پڑے گا۔ ایک ایک کمرے کے اسکول کھول لئے جاتے ہیں کراچی میں ایک خاتون نے 56اسکول کھول رکھے ہیں کہاں سے آئے اتنے اسکول کمیٹی اجلاس میں کھل کر بات ہو گی۔ والدین بلک رہے ہیں اور اسکول فیسوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نجی اسکولز کی آبادی میں اضافہ بھی روکنا ہے۔