بیوی سے رقم اینٹھنے کے لئے باپ نے نابالغ بچیوں کو بھیک مانگنے کے لئے مجبور کیا۔
بھارت کی ریاست آندھراپردیش میں بیرون ملک جانے والی خاتون سے رقم اینٹھنے کے لئے شوہر نے بچوں کو ماراپیٹا اور ویڈیو اپنی بیوی کو بھیج دی۔باپ نے اپنے نابالغ بچیوں کو بھیک مانگنے کے لئے بھی مجبور کیا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق محنت مزدوری کے لئے خلیجی ممالک جانے والی ایک خاتون نے اپنی دو بیٹیاں اپنے شوہر کے پاس دیکھ بھال کے لئے چھوڑیں لیکن باپ جو اپنی بیوی کے بھیجے ہوئے مفت پیسے کا عادی تھا اس نے اپنی بیوی سے رقم نکلوانے کا ایک نیاطریقہ اختیار کیا۔ مغربی گوداوری ضلع کے نرس پورم منڈل میں واقع ساوارا گاؤں میں ایک شخص الیشا نے خاتون مہالکشمی سے شادی کی تھی۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق گزشتہ دنوں مہالکشمی خلیج میں اپنی ملازمت کھوبیٹھی، جس کے بعد اس نے پیسے بھیجنا بند کر دیے۔ تب اس کے شوہر نے بیوی کو بلیک میل کرنے لئے نیا طریقہ اختیار کیا۔ الیشا نے اپنی دو نابالغ بیٹیوں کیرتی (8) اور مریمامہ (4) کی بیلٹ اور تار سے مار پیٹ کی ، انہیں ٹھنڈے فرش پر سونے پر مجبور کیا۔ جبکہ اس کی بہن نے موبائل فون پر مارپیٹ اور تشدد کی ریکارڈ نگ کی ۔تشدد کی ویڈیو بعدازاں اس نے اپنی بیوی مہالکشمی کو بھیج دی ۔ اس کے بعد اس نے تشدد کی ایک اور ویڈیو بھی ریکارڈ کی ،جس میں دونوں لڑکیوں کی خوفناک چیخیں دیکھی جا سکتی ہیں ،جو سوشل میڈیا پر بھی لیک ہوئی۔ اس ویڈیو میں وہ اپنی بیٹیوں کو پیسے کے لئے بھیک مانگنے پر مجبور کررہا ہے اور انہیں دھمکی دے رہا ہے کہ اگر ان کی والدہ رقم بھیجنے میں ناکام رہی تو وہ انہیں جان سے مار دے گا۔تب اپنے بچوں کی زندگی بچانے کے لیے مہالکشمی نے اپنے بھائی کو فون کیا۔ نرس پورم کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس ، ناگیشورا را نے ساؤتھ ایشین وائر کو بتایا کہ ویڈیو دیکھ کر بچوں کی ماں حیران رہ گئی، جس کے بعد مہالکشمی نے اپنی دو بیٹیوں کو بچانے کے لئے پینومدم میں رہائش پذیر اپنے بھائی تانی وینکٹیشورا را کو بھیجا۔ مہالکشمی کے بھائی نے بتایا کہ میری بہن بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے خلیج گئی تھی۔ جب میں نے ویڈیو دیکھی تو میرا خون ابل پڑا۔ میں نے پولیس شکایت درج کروائی اور بچوں کواپنے ساتھ لے گیا۔
پولیس نے الیشع کے خلاف جووینائل جسٹس ایکٹ اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کرکے مفرورالیشا کی تلاش شروع کردی ہے۔ پولیس نے الیشاکی بہن کو بھی مقدمے میں نامزد کیا ہے۔ کاکینڈا میں مہاسینا نامی ایک این جی او کے سربراہ سریپل رجیش نے بتایا کہ ان کی تنظیم ان دونوں بچیوں کی تعلیم کے اخراجات برداشت کرے گی ۔