مقبوضہ کشمیر میں 72 روز بعد موبائل پوسٹ پیڈ سروس جزوی بحال ، انٹرنیٹ تاحال بند
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 73 روز بعد وادی میں پوسٹ پیڈ سروس پر کال کی سہولیات بحال کردیں جبکہ انٹرنیٹ سروس تاحال بند ہے۔خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے 20 لاکھ سے زائد پری پیڈ موبائل کنیکشنز اور انٹرنیٹ سروسز پر عائد پابندی جاری رہے گی۔دو روز قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے ترجمان روہت کنسال نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ ’پوسٹ پیڈ سروس سے منسلک تمام موبائل فون کی سروسز بحال کردی جائیں گی جو پیر (آج ) سے فعال ہوگی‘۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ سروس بحالی کا مذکورہ اقدام مقبوضہ کشمیر کے تمام اضلاع پر لاگو ہوگا۔ترجمان نے کہا تھا کہ مقبوضہ وادی میں سیکیورٹی جائزے کے بعد موبائل فون سروس کی جزوی بحالی کا فیصلہ کیا گیا۔تاہم روہت کنسال نے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس بحال کیے جانے سے متعلق کوئی عندیہ نہیں دیا تھا۔دو ماہ سے زائد عرصے کے بعد مواصلاتی روابط کی جزوی بحالی کے بعد مقبوضہ علاقے کے شہری پرسکون دکھائی دیے لیکن مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے اقدام سے متعلق غم و غصہ تاحال موجود ہے۔اکثر شہریوں نے صورتحال پر برہمی کا اظہار کیا، کچھ نے کہا کہ گزشتہ 2 ماہ سے ایسا معلوم ہورہا تھا کہ مواصلاتی رابطوں کے بغیر ہم پتھر کے دور میں رہ رہے ہیں۔
ایک طالب علم سمیر احمد نے کہا کہ ’شکریہ بھارت، آپ نے آخر کار ہمارے ڈیجیٹل حقوق جزوی طور پر بحال کرنے کا فیصلہ کیا، آپ ہمارے سیاسی حقوق کب بحال کریں گے؟‘علاوہ ازیں بھارتی حکام نے گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں 3 سیاستدانوں کو بھی رہا کیا تھا لیکن اہم کشمیری رہنما تاحال گھروں میں نظر بند اور جیلوں میں قید ہیں۔بھارت نے رواں ماہ مقبوضہ کشمیر پر 2 ماہ سے عائد سفری پابندیاں 10 اکتوبر سے ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی پر مودی سرکار کو شدید عالمی دباؤ کا سامنا ہے جس کے تحت بھارتی حکومت نے گزشتہ روز مقبوضہ وادی میں موبائل سروس جزوی طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔