انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے والی ہیں، کال دوں گا تو حکومت برداشت نہیں کرسکے گی: عمران خان
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے اپنے خلاف درج دہشت گردی کے مقدمے میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پیش ہوگئے۔دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کے لیے عمران خان جے آئی ٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروانے ایس ایس پی انویسٹی گیشن آفس پہنچے۔دوپہر 2 بجے کے قریب عمران خان تین مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) کی ہدایت پر سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کے دفتر پہنچے اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔اس موقع پر سابق وزیر اعظم کو جے آئی ٹی کی جانب سے ایک سوالنامہ دیا گیا، عمران خان تقریباً 20 منٹ تک ایس ایس پی کے دفتر میں موجود رہے جب کہ اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے ہمراہ پارٹی کے سینئر رہنما بھی موجود تھے۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج پہلی مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوا ہوں، اس موقع پر میں قوم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ 26 سالہ سیاست میں ہمیشہ ہر اقدام آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کیا ہے اور آج پیشی کا مقصد بھی اسی مقصد اور سلسلے میں تھا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں باوجود اس کے یہ مقدمہ ساری دنیا کے سامنے ایک مذاق ہے، پوری دنیا مجھے جانتی ہے، اس لیے پوری دنیا میں ہیڈ لائنز لگی ہیں کہ عمران خان پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کردیا گیا، دنیا دہشت گردی کی تعریف بھی جانتی ہے۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ یہ حکمراں کوشش کر رہے ہیں کہ میڈیا، سوشل میڈیا پر ہماری کوریج بند کریں، انہوں نے یوٹیوب بند کردی، ان اینکرز پر جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ مجھے سپورٹ کرتے ہیں ان پر ایف آئی آر درج کی گئیں، دو اینکرز بیرون ملک چلے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب سیلاب آیا ہوا ہے، ہمیں کہہ رہے ہیں کہ سیلاب کی وجہ سے سیاست نہ کریں، دوسری جانب ہماری پارٹی کو کچلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، میرا حکومت کو چیلنج ہے کہ جس دن میں نے کال دی اس دن آپ یہ برداشت نہیں کر سکیں گے، کیونکہ لوگ پہلے ہی انہیں گالیاں دے رہے ہیں، عوام میں یہ ویسے ہی نہیں جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکمراں پبلک میں جاتے ہیں تو لوگ انہیں چور کہتے ہیں، سندھ میں پیپلز پارٹی کے رہنما چھپے ہوئے ہیں، سندھ کے لوگ تکلیف میں ہیں، کوئی رکن اسمبلی بھی عوام میں چلا جائے تو لوگ ان کے ساتھ دیکھیں کیا کر رہے ہیں کیونکہ لوگوں کو پتا ہے کہ انہوں نے چوری کرکے پیسا باہر بھیج دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حکمراں جو بھی کریں گے، میں قوم کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ جب میں کال دوں گا تو یہ امپورٹڈ حکومت جو باہر کی سازش کرکے ہم پر مسلط کی گئی ہے، وہ یہ برداشت نہیں کرسکے گی۔