کابل میں امریکی ،جرمن اور روسی سفارتخانے اور افغان پارلیمنٹ سمیت مختلف افغان شہروں میں طالبان نے انتہائی منظم انداز میں دھاوا بول دیا، فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے
افغانستان کےدارالحکومت کابل اورملک کےدیگر علاقوں میں طالبان نے امریکی،برطانوی اور روسی سفارت خانوں، نیٹوکےصدردفتراورافغانستان کی پارلیمان کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔ حملہ آوروں نے راکٹوں، بموں اور خود کار ہتھیاروں سے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا اور کابل سٹار ہوٹل میں مورچہ بند ہوگئے اور فائرنگ شروع کردی جس کے بعد ان علاقوں میں سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کےدرمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ افغان فورسز کو گن شپ نیٹو ہیلی کاپٹرز کی مدد بھی حاصل ہے۔ طالبان نے دارالحکومت کابل کے علاوہ افغان صوبے جلال آباد، لوگر اور پکتیا کو بھی نشانہ بنایا۔ نیٹو ترجمان کے مطابق دارالحکومت کابل میں سات مقامات پر حملے ہوئے۔ روسی ، برطانوی اور امریکی سفارتخانے پر راکٹوں سےحملے کئےگئے تاہم تمام عملہ محفوظ ہے۔ طالبان نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جبکہ افغان حکام نے الزام عائد کیا ہےکہ حملوں میں پاکستانی شدت پسند حقانی گروپ بھی ملوث ہے۔ غیرملکی میڈیا کےمطابق یہ افغانستان میں امریکی دخل اندازی کے بعد اب تک کا سب سےمنظم حملہ ہے جس سے امریکا اور اسکے اتحادیوں کے افغانستان میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔