قومی اسمبلی میں عام انتخابات 2018ء میں مبینہ دھاندلی کے خلاف شدید احتجاج کا سلسلہ شروع
قومی اسمبلی میں عام انتخابات 2018ء میں مبینہ دھاندلی کے خلاف شدید احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے متوقع وزیراعظم عمران خان کا گھیراؤ کر لیا، مصنوعی مینڈیٹ نامنظور، ووٹ چور نامنظور، ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے گئے، نومنتخب سپیکر اسد قیصر چند لمحوں کے لئے کرسی صدارت پر بیٹھ سکے، کارروائی معطل کر کے چلے گئے، ایوان میں سابق وزیراعظم اڈیالہ جیل کے قیدی نوازشریف کی تصاویر لہرا دی گئیں، بھاگ بھاگ گئے، ووٹ چور بھاگ گئے کے بلند آواز میں نعرے بھی لگائے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خلاف وزیٹر گیلریوں سے بھی تحریک انصاف کے ٹائیگرز نے نعرے لگا دیئے جس سے ماحول کشیدہ ہو گیا۔ دونوں جماعتوں کے ارکان میں تصادم ہوتے ہوتے رہ گیا۔ایک دوسرے کی طرف بڑھتے رہے۔نومنتخب سپیکر نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی شدید ہنگامہ آرائی میں حلف اٹھایا۔ سہ پہر 2 بج کر 40 منٹ پر سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے سپیکر کے انتخاب کے نتیجے کا اعلان کیا۔ ان کے اعلان کے مطابق کل 330 ارکان نے رائے شماری میں حصہ لیا۔ 8 ووٹ مسترد کر دیئے گئے۔ 176 ووٹ لے کر اسد قیصر سپیکر منتخب ہو گئے جبکہ اتحادی جماعتوں کے امیدوار سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے 146 ووٹ حاصل کئے۔ سابق سپیکر نے نومنتخب سپیکر کو حلف کے لئے بلایا تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔ نقطہ اعتراض پر سابق ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے جیسے ہی عام انتخابات 2018ء میں دھاندلی کی نشاندہی کی اور کہا کہ جمہوریت کی شمع روشن رکھنے کے لئے ایوان میں آئے ہیں۔ انہیں مصنوعی مینڈیٹ ملا ہے جیسے ہی انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے مینڈیٹ کو مصنوعی قرار دیا تو پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے مخالفانہ نعرے بازی شروع کر دی اور مرتضیٰ جاوید عباسی اس موقع پر نقطہ اعتراض پر مزید بات نہ کر سکے۔