حضورپاکۖ کا آخری خطبہ ہی ایک اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد ہے۔چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر
چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے کہا ہے کہ حضورپاکۖ کا آخری خطبہ ہی ایک اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد ہے۔ حضورۖ کی سیرت طیبہ کے اصولوں میںہی فلاحی ریاست کا وجود بھی موجود ہے۔ حضورۖ کی سیرت پاک کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اگر ہم اپنی زندگیوں کو گزاریں تو دنیا و آخرت بہتر ہو سکتی ہے۔ فلاح ریاست سے مراد یہ ہے کہ ایک ایسی ریاست جو کہ اپنے ہر ایک شہری کے لیے خاص معیار زندگی فراہم کرنے کی فراہمی قبول کرے۔
حضورۖ نے ساری زندگی انسانیت کی فلاح میں وقف کی۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے آل جموں وکشمیر ادبی کونسل کے زیر اہتمام " اسلامی فلاحی ریاست کا تصور سیرت طیبہ کی روشنی میں "کے عنوان سے تیسری سالانہ قومی سیر ت النبی ۖ کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر تے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ انسان کی فلاح کا تصور نبی کریمۖ کے بنیادی سالوں میں بالکل نمایاں نظر آتا ہے۔ حضورۖ کا صادق اور امین ہونے کا تصور بھی فلاح انسانیت میں ہے۔ ڈاکٹرقبلہ ایاز احمد نے کہا کہ فلاح انسانیت کی بنیاد سیرت طیبہ میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حضورۖ کی شخصیت اور کردار نے لوگوں کے لیے سہولتیں اور آسانیاں پیدا کیں۔
انہوں نے کہا کہ نبی کریمۖ کی ساری زندگی ایک صاف گلاس کی طرح تھی اورظاہر باطن شفاف تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدل و انصاف کا پیکر تھے۔ حضورۖ کی تعلیمات انسانیت کی فلاح کے لیے ایک ورثے کے طور پر موجود رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک مکمل فلاحی ریاست کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ حکومت کے خزانے کارخ عوام کی فلاح کی طرف ہو نہ کہ عوام کی جیبوں کا پیسہ حکومت کا خزانہ بھریں۔ سیرت النبی ۖ کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے چیف جسٹس آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے کہا کہ اسلامی فلاح کے تصور کا سر چشمہ مذہب اسلام کے منبع قرآن و حدیث و سیرت النبیۖ سے سیراب ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ تعالی ہمیں سیرت طبیبہ پر عمل کرنے اور اپنی زندگیاں گزارنے کی توفیق دے۔