لاہور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پر صدر زرداری کو نوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے صدر دوعہدہ کیس میں توہین عدالت درخواست کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر اور وفاق کے وکیل وسیم سجاد عدالت میں پیش ہوئے، وسیم سجاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صدراپنے حلف کے مطابق فرائض انجام دے رہے ہیں. ان کی ملاقاتیں سیاسی نہیں، اخبارات نے غلط رپورٹنگ کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر حکمران جماعت کا سربراہ نہیں ایک سیاسی تنظیم کاچیئرمین ہے. چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ صدر کوئی سیاسی بیان نہیں دے گا۔ اس پر وسیم سجاد نے کہا کہ انہوں نے ایسا نہیں کہا، صدرنےانتخابات کیلئےووٹ مانگنے ہیں، سیاسی اتحاد بنانے ہیں،،پاکستان کا کوئی صدر غیر متناعہ نہیں رہا سب پر سیاسی حملے ہوئے, وسیم سجاد نے مزید کہا کہ درخواستگزار نیک نیت نہیں اس لیے درخواست مسترد کی جائے ۔ اس پر کمرہ عدالت میں وفاق کے وکیل اور اے کے ڈوگر کے درمیان تلخ کلامی شروع ہوگئی، چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے دونوں کو عدالت کا احترام ملحوظ خاطر رکھنے کی تنبیہہ کی۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالتوں سےغلطیاں ہوسکتی ہیں، میراکام ان کی نشاندہی کرناہے۔ انہوں نے کیس میں عدالت کی معاونت کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے درمیانی راستہ نکالنے کی استدعا بھی کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صدر کسی کو سیاسی فائدہ پہنچائیں گے تو یہ عدالتی فیصلے کے منافی ہوگا۔ عدالت نے صدر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آٹھ مارچ تک ملتوی کردی۔