سندھ جزائر کیس:اٹارنی جنرل اور دیگرفریقین سے 21جنوری کو طلب

سندھ ہائی کورٹ نے سندھ کے جزائر وفاق کے حوالہ کرنے کے حوالہ سے جاری آرڈیننس کی مدت ختم ہونے کے بعد اٹارنی جنرل آف پاکستان بیرسٹر خالد جاوید خان کووفاق کے مئوقف سے آگاہ کرنے کے لئے 21جنوری کو طلب کر لیا۔جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل بینچ نے سندھ کے جزائر وفاق کے حوالہ کرنے کے خلاف دائر تین درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے22ستمبر کو سندھ کے جزائر وفاق کے حوالہ کرنے کے حوالہ سے صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا جو تین جنوری کو ختم ہو گیا ہے جبکہ آرڈیننس کی مدت میں توسیع کرنی ہے یانہیں کرنی ابھی تک وفاق نے اس حوالہ سے نہیں بتایا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے قراردیا کہ وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل وضاحت پیش کریں کہ آرڈیننس ختم ہونے کے بعد جزائر کی حیثیت کیا رہ گئی ہے اس حوالہ سے تفصیلات پیش کی جائیں۔درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ جزاء کے حوالہ سے چونکہ آرڈیننس ختم ہو چکا ہے تو پھر درخواستیں بھی غیر مئوثر ہو سکتی ہیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت21جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کی مدت ختم ہونے کے بعد وفاق کا مئوقف عدالت کو بتایا جائے۔