میری حکومت اورسارے خاندان نے خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے۔ نواز شریف
وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میری حکومت اورسارے خاندان نے خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے ، انشا اللہ میں میرا خاندان سرخرو ہوگا،کوئی ایسا خاندان اس ملک میں ہے جس کی تین نسلوں کا ایسا بے رحمانہ احتساب ہوا ہو،میرے احتساب کا سلسلہ میری پیدائش سے بھی پہلے 1936ء سے شروع ہوا ہے اور میری آئندہ نسلوں تک پھیلا ہوا ہے،الزامات میں ذرا برابر بھی سچائی ہوتی تو مشرف کو مجھے سزا دلوانے کے لئے ہائی جیکنگ کے ایک جھوٹے کیس کا سہارا نہ لینا پڑتا ، ہمارے مخالفین جتنا جی چاہے الزامات لگا لیں جتنا جی چاہے جتن کر لیں جتنی جی چاہے سازشیں کر لیں، وہ انشاء اللہ ناکام اور نامراد رہیں گے، یاد رکھنا چاہئے کہ ایک بڑی جے آئی ٹی بھی بیٹھنے والی ہے، ایک بڑی عدالت بھی لگنے والی ہے، 20 کروڑ عوام کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہے،عوام کے فیصلوں کو روند کر مخصوص ایجنڈے چلانے والی فیکٹریاں اگر بند نہ ہوئیں تو آئین اور جمہوریت ہی نہیں ملک کی سلامتی بھی خدانخواستہ خطرہ میں پڑ جائے گی،ہم تاریخ کا پہیہ پیچھے کی طرف نہیں موڑنے دینگے۔ وہ زمانے گئے جب سب کچھ پردوں کے پیچھے چھپا رہتا تھا۔ اب کٹھ پتلیوں کے کھیل نہیں کھیلے جا سکتے۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے لئے 11 بج کر چھ منٹ پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچے اور وزیراعظم نے تقریباً تین گھنٹے سات منٹ تک جے آئی ٹی ارکان کے سوالات کے جواب دیئے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے واجد ضیاء کی سربراہی میں چھ رکنی جے آئی ٹی نے پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم سے سوالات کئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا موقف پیش کر کے آیا ہوں۔ میرے تمام اثاثوں اور وسائل کی ساری دستاویزات پہلے ہی متعلقہ اداروں بشمول سپریم کورٹ کے پاس موجود ہیں۔ آج میں نے ایک بار پھر یہ ساری دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ آئیں اور قانون کی سربلندی کے حوالے سے آج کا دن سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے۔ میں نے میری حکومت اور میرے سارے خاندان نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کر دیا ہے۔ میڈیا کو یاد ہو گا کہ سوا سال پہلے پانامہ لیکس کا معاملہ سامنے آتے ہی سپریم کورٹ کے جج صاحبان پر مشتمل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ اگر اس وقت میری پیشکش کو سیاسی تماشوں اور سازشوں کی نظر نہ کیا جاتاتو یہ معاملہ آج تک حل ہو چکا ہوتا۔ میں نے تو اللہ کے فضل و کرم سے ایک ایک پائی کا حساب دے دیا ہے اور میرے احتساب کا سلسلہ میری پیدائش سے بھی پہلے 1936ء سے شروع ہوا ہے اور میری آئندہ نسلوں تک پھیلا ہوا ہے۔ کوئی ایسا خاندان اس ملک میں ہے جس کی تین نسلوں کا ایسا بے رحمانہ احتساب ہوا ہو۔ میرا احتساب ہمارے سیاسی مخالفین پیپلزپارٹی کے ہر دور میں بھی ہوا 1972ء سے شروع ہوا۔ جب ہمارے سارے اثاثے قومیائے گئے یہ پہلا احتساب 1972ء میں شروع ہوا۔ جب میں یونیورسٹی سے نیا نیا باہر آیا تھا ان کے انتقام کی ایک لمبی کہانی ہے اور میڈیا اس سے واقف ہے۔ ہمارا احتساب مشرف کی آمریت نے بھی کیا اور اس بے دردی سے کیا کہ ہمارے گھروں تک پر قبضہ جما لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر بار بار لگنے والے ان الزامات میں ذرا برابر بھی سچائی ہوتی تو مشرف کو مجھے سزا دلوانے کے لئے ہائی جیکنگ کے ایک جھوٹے کیس کا سہارا نہ لینا پڑتا اور آج ہماری حکومت ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے تیسری بار مجھے وزارت عظمیٰ کے منصب پر بٹھایا ہے اور آج ہم نے خود اپنی حکومت میں اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کر دیا ہے نہ کبھی پہلے ہمارے دامن پر کسی ذرہ برابر کرپشن کا داغ پایا گیا اور انشاء اللہ تعالیٰ نہ اب ایسا ہو گا ہمارے مخالفین جتنا جی چاہے الزامات لگا لیں جتنا جی چاہے جتن کر لیں جتنی جی چاہے سازشیں کر لیں۔ وہ انشاء اللہ ناکام اور نامراد رہیں گے۔ میں پنجاب کا وزیراعلیٰ رہا تیسری بار وزیراعظم بنا ہوں۔ اربوں، کھربوں کے منصوبے میری منظوری سے ہوئے ہیں۔ صرف میرے موجودہ دور میں پاکستان میں اتنی سرمایہ کاری ہوئی جتنی گذشتہ 65 سالوں میں نہیں ہوئی لیکن میرے مخالفین تمام تر کوششوں کے باوجود مجھ پر کسی کرپشن، کسی بدعنوانی، کسی کک بیک، کسی کمیشن کا کوئی ایک معاملہ الزام کی حد تک بھی سامنے نہیں لا سکے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کے عوام پر یہ بات واضح ہونی چاہئے کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا سرکاری خزانہ کی خوردبرد یا کرپشن کے کسی الزام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ جو کچھ ہو رہا ہے۔ یہ کرپشن کا مجھ پر کوئی الزام نہیں۔ خوردبرد کا کوئی الزام سرکاری خزانے سے کوئی تعلق نہیں، یہ ہمارے خاندان کے نجی اور ذاتی کاروبار اور اس کے معاملات کو الجھایا اور اچھالا جا رہا ہے۔ سرکاری خزانے سے اس کا کوئی لین دین نہیں یہ کوئی کرپشن کیس نہیں، یہ پوری قوم کے لئے نوٹ کرنے والی بات ہے۔ چند دن میں جے آئی ٹی کی رپورٹ بھی سامنے آ جائے گی۔ عدالت کا فیصلہ بھی آ جائے گا لیکن ہم سب کو یاد رکھنا چاہئے کہ ایک بڑی جے آئی ٹی بھی بیٹھنے والی ہے۔ ایک بڑی عدالت بھی لگنے والی ہے۔ 20 کروڑ عوام کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہے۔ ان سب کو چھوڑیے ایک عدالت خدائے بزرگ و برتر کی بھی ہے جو ظاہر کو بھی جانتا ہے اور باطن کو بھی اور کسی جے آئی ٹی کا محتاج نہیں ہے۔ مجھے ہر لمحہ اس عدالت میں حاضری کی فکر رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک سازشوں اور تماشوں کی بہت بھاری قیمت ادا کر چکا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ حق اور سچ کا علم حقیقی معنوں میں بلند ہو۔ میں آج یہاں پیش ہوا ہوں۔ صرف اس لئے کہ وزیراعظم سمیت ہم سب آئین اور قانون کے سامنے جواب دہ ہیں۔ آئین عوام کی حکمرانی کا نام ہے۔ جمہوریت عوام کے فیصلوں کے احترام کا نام ہے۔ عوام کے فیصلوں کو روند کر مخصوص ایجنڈے چلانے والی فیکٹریاں اگر بند نہ ہوئیں تو آئین اور جمہوریت ہی نہیں ملک کی سلامتی بھی خدانخواستہ خطرہ میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرا پورا خاندان انشاء اللہ اس جے آئی ٹی اور اس عدالت میں بھی سرخرو ہوں گے اور اگلے برس بیٹھنے والی جے آئی ٹی اور عوامی عدالت بھی 2013ء سے کہیں زیادہ انشاء اللہ جوش و جذبہ کے ساتھ ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی۔ میں واضح کر دوں کہ اب ہم تاریخ کا پہیہ پیچھے کی طرف نہیں موڑنے دینگے۔ وہ زمانے گئے جب سب کچھ پردوں کے پیچھے چھپا رہتا تھا۔ اب کٹھ پتلیوں کے کھیل نہیں کھیلے جا سکتے ،میں اور بھی بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں جو انشاء اللہ نے والے دنوں میں میڈیا اور قوم سے کہوں گا۔ میڈیا کے ذہنوں میں کئی سوال ہونگے اور میرے پاس بھی کہنے کو بہت کچھ ہے لیکن اب اسے کسی اور موقع کے لئے اٹھا رکھتے ہیں۔ اس موقع پر حسین نواز شریف، حمزہ شہباز شریف، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی، معاون خصوصی ڈاکٹر آصف کرمانی،