اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے غزہ میں ماہی گیر شہید
فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں دو روزہ کشیدگی کے بعد مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی عارضی جنگ بندی کچھ ہی دیر بعد اسرائیل کی طرف سے اس وقت توڑ دی گئی جب قابض فوج نے غزہ کے سمندر میں ایک فلسطینی ماہی گیر کو گولیاں مار کرقتل کردیا۔ادھر اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے غزہ میں جنگ بندی کرنے پر وزیراعظم سے اختلاف کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ لائبرمین نے استعفی دینے کے ساتھ ساتھ وزیراعظم سے قبل از وقت انتخابات کرانے کابھی مطالبہ کیا ہے۔فلسطینی مزاحمتی گروپوں بالخصوص حماس کے ساتھ جنگ بندی میں عجلت کا مظاہرہ کرنے پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو سیاسی حلقوں میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔ دوسری جانب غزہ کی سرحد پر آباد یہودیوں نے منگل کے روز حکومت کے خلاف مظاہرے کیے اور مطالبہ کیا کہ وہ حماس کو کاری ضرب لگانے سے قبل کسی قسم کی جنگ بندی نہ کرے۔مصرکی جانب سے فریقین کے درمیان کرائی گئی جنگ بندی کا فلسطینی تنظیموں نے خیر مقدم کیاہے۔ ایک مشترکہ بیان میں فلسطینی مزاحمتی دھڑوں کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے دوبارہ بمباری نہ کی تو وہ راکٹ حملے نہیں کریں گے تاہم جنگ بندی پر قائم رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ اسرائیلی پالیسی کو دیکھ کر کیا جائےگا۔خیال رہے کہ گذشتہ تین روز میں غزہ پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں ایک درجن فلسطینی شہید اور کئی زخمی ہوگئے ہیں۔