اگر چیئرمین سینیٹ توازن نہیں لا سکیں گے تو پھر ہمیں بھی سوچنا ہوگا، اس طرح معاملات نہیں چلیں گے۔وزیراطلاعات فوادچوہدری
وزیراعظم عمران خان اس ماہ کی 29 تاریخ کو پہلے 100 دنوں کے دوران مختلف شعبوں میں حکومت کی کارکردگی کے بارے میں بریفنگ دیںگے۔ان خیالات کااظہار وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کابینہ کے فیصلوں کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ تعلیم، صحت ، ماحولیات ، انتظامی اموراور دیگر شعبوں میں تین ماہ کے دوران تاریخی کامیابیاں ملک کی تاریخ کا ایک ریکارڈ ہے ۔وزیراطلاعات نے کہاکہ وہ کابینہ کے سینئر بیوروکریٹس کی مدت ملازمت کو عارضی طورپر چھ ماہ کیلئے مقرر کرنے کی ایک تجویز پیش کی گئی اوراس مدت کی کامیابی سے تکمیل کے بعد ان کی تقرری میں ڈھائی سال کی توسیع کردی جائے گی اس مدت کے دوران انھیں نہ تو ٹرانسفر کیاجائے گا اورنہ ہی انھیں ان کے عہدوں سے الگ کیاجائے گا ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کو پختہ یقین ہے کہ بیورو کریسی کو سیاسی مداخلت سے آزاد ہونا چاہیے ۔وزیراطلاعات نے کہاکہ بیوروکریٹس کی تقرری سیاسی وابستگی کی بجائے ان کی کارکردگی کے ساتھ منسلک ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ کابینہ نے شہزاد ارباب کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو بیوروکریٹس کی مدت ملازمت کے امور کاجائزہ لیکر کابینہ کو اپنی سفارشات پیش کرے گی ۔کمیٹی کے دیگر ارکان میں وزیردفاع پرویز خٹک ، وزیرریلوے شیخ رشید احمد اورادارہ جاتی اصلاحات کے بارے میں وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین شامل ہیں, وزیراطلاعات فوادچوہدری نےکہاکہ600کیمرےخراب ہیں جوگاڑیوں کی نمبرپلیٹ بھی نہیں دکھاسکتے،سیف سٹی کےنام پر1600کیمرےلگائےگئےہیں، ایوان کاتقدس سرپررکھاہےعوام کےتقدس کاخیال نہیں،ہم توصرف کرپشن کی بات کرتےہیں،حکومت نےکیاکہاہےجس پرشورمچایاجارہا ہے، ہم نےجو100دنوں میں کیاہےکوئی حکومت اس کےقریب بھی نہیں پہنچی، وزیراطلاعات فوادچوہدری نےکہاکہ بیرون ملک قیدیوں کی معاونت حکومت کافرض ہے,سیاستدان ہی ملک چلاتےہیں اوربرباد بھی کرتےہیں. چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے رویے پر حکومت کو افسوس ہے، اگر چیئرمین سینیٹ توازن نہیں لا سکیں گے تو پھر ہمیں بھی سوچنا ہوگا، اس طرح معاملات نہیں چلیں گے۔مولانا فضل الرحمان، زرداری اور نواز شریف سے پیسوں کا حساب لینا ہماری ذمہ داری ہے، پاکستان کے اربوں روپے کدھر گئے؟ مشاہد اللہ نے میرے بارے انتہائی غیر مناسب باتیں کیں۔فواد چوہدری نے کہاکہ کابینہ نے سینیٹ کے چیئرمین کی رولنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور وزیراعظم نے اس مسئلے پرعدم اطمینان کااظہارکیا ۔ سینیٹ رولنگ پر کوئی بھی مطمئن نہیں ہے، سینیٹ میں میری کوئی بھی بات غیر پارلیمانی نہیں، سینیٹ رولنگ پر مجھے اور پوری کابینہ کو افسوس ہوا، پرویز خٹک سارے معاملے کو دیکھیں گے، کیا ہمیں اس بات پر معافی مانگنی چاہیے کہ غریبوں کے پیسوں کا حساب کیوں مانگا.