وفاقی کابینہ نے 193سرکاری اداروں کی بحالی کی منظوری دے دی
وفاقی وزیر نے کہاکہ کابینہ نے 193 سرکاری اداروں کی بحالی کیلئے سرمایہ پاکستان کمپنی بنانے کا فیصلہ کیا ہے وزیراعظم اس کمپنی کے بورڈ آف گورنرز کی صدارت کریںگے جبکہ تین وزراء اس کے رکن ہوںگے مختلف شعبوں کے اعلی ماہرین بھی بورڈ آف گورنرز میں شامل کیے جائیںگے۔یہ کمپنی تمام سرکاری اداروں کے امور کاجائزہ لے گی اورانھیں پیشہ وارانہ اندازمیں چلانے کیلئے کابینہ کو تجاویز پیش کرے گی۔فواد چوہدری نے کہاکہ کابینہ نے ڈنمارک کی پاکستانی نژاد خاتون افشین بخش کے معاملے کا بھی جائزہ لیا ہے جس کی دو بیٹیوں کو ڈینش عدالت کے فیصلے کے خلاف جبراً پاکستان لایاگیا ہے ۔ایک بیرسٹر کے ذریعے ابتدائی تحقیقات کرائی جائیںگی اور پھر حتمی فیصلہ کیاجائے گا کہ آیا ان بچیوں کو پاکستان میں رہنے دیا جائے یا ڈنمارک واپس کردیاجائے کیونکہ ہم غیرملکی عدالتوں کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ کابینہ نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ بیرون ملک جیلوں میں قید تمام پاکستانی قیدیوں کو حکومت کی طرف سے قانونی معاونت فراہم کی جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو واپس ملک لانے کیلئے پرعزم ہے اوراس سلسلے میں تمام ضروری کوششیں کی جائیںگی۔انہوں نے کہاکہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری تک نیشنل ٹیکنالوجی کونسل کا بجٹ موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔فواد چوہدری نے کہاکہ کابینہ نے ای گورننس کیلئے الات کی خریداری کے عمل کی مرکزیت کا فیصلہ کیا ہے جو پہلے وزارتوں کو سونپ دیاگیاتھا ۔وزیراطلاعات نے کہاکہ کابینہ نے سیکورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے کمشنررز کی تقرری کی منظوری کے علاوہ پی ٹی ڈی سی کا قائمقام چارج اعجاز خان کو سونپنے کی منظوری دی ہے۔کابینہ نے یوریا کھاد کے شعبے کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا اور اس کی کمی پوری کرنے کیلئے پچاس ہزار ٹن یوریا کھاد درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ کابینہ نے گندم کی قیمت تبدیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا جو تیرہ سو روپے فی من ہے ۔کابینہ نے میڈیا اداروں کو فوری ریلیف فراہم کرنے کیلئے انھیں تمام بقایا جات بھی بروقت ادا کرنے کا فیصلہ کیا ۔وزیراطلاعات نے میڈیا اداروں پرزوردیا کہ وہ اپنے تجارتی ماڈلز کو دوبارہ تیارکریں کیونکہ میڈیا کو بزنس کی فراہمی اوراسے چلانے میں ان کی مدد کرنا حکومت کی ذمہ داری نہیں۔