اگرنواز شریف جیل جاسکتا ہے، تو ثاقب نثار کیوں نہیں جاسکتا: شاہد خاقان عباسی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے نواز شریف اور مریم نوز کی ضمانت روکنے سے متعلق رپورٹس پر کہا ہے کہ ایک چیف جسٹس کی طرف سے عدالتی معاملات اور انتخابات میں مداخلت کا نوٹس لینے والا کوئی ہے، اگرنواز شریف جیل جاسکتا ہے، تو ثاقب نثار کیوں نہیں جاسکتا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں خواجہ آصف اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا محمد شمیم نے لندن میں نوٹری پبلک کے سامنے حلف نامہ دیا ہے اور حلف اٹھا کر بیان دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ بیان یہ کہتا ہے کہ جولائی 2018 میں جب رانا شمیم گلگلت بلتستان کے چیف جسٹس تھے، جہاں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اپنے اہل خانہ کے ساتھ ٹھہرے ہوئے تھے، وہاں ایک چائے کے دوران دونوں موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ رانا شمیم نے حلف نامے میں لکھا ہے کہ ثاقب نثار صاحب بہت پریشان تھے اور بار بار اپنے رجسٹرار کو کہہ رہے تھے کہ آپ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج میاں عامر فاروق صاحب سے رابطہ کریں اور کہیں مجھ سے بات کریں اور اگر بات نہ ہوسکے تو پیغام دیں نواز شریف اور مریم نواز شریف کی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ میں لگی ہے، عام انتخابات سے پہلے ان کی ضمانت نہیں ہونی چاہیے۔