سندھ حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجود حیدرآباد میں گٹکے اور مین پوری کی کھلے عام فروخت جاری ہے
حیدرآباد پولیس سندھ حکومت کے احکامات پر عملدرآمد کروانے میں ناکام ہو گئی۔ پھلیلی، پریٹ آباد، پنجرہ پول چوک، گرونگر، فقیر کاپڑ، قاسم آباد، ٹنڈوجام اور لطیف آباد سمیت شہر میں جگہ جگہ قائم کھوکھوں اور دکانوں پر مین پوری اور گٹکے کی فروخت جاری ہے۔ شہریوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس گٹکے اور دیگر منشتیات فروخت کرنے والوں سے بھتہ وصول کرتی ہےگٹکا اور مین پوری کھانے اور فروخت کرنے والوں سے بات کی گئی تو انکا اس حوالے سے کچھ یوں کہنا تھا۔حیدر آباد میں بوڑھے اور جوان سب ہی گٹکے، مین پوری اور اسی جیسی دیگر اشیا کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں۔ گٹکے اور مین پوری کی تیاری میں جانوروں کا خون اور دیگر خطرناک کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے، جس سے منہ اور گلے کے کینسر سمیت دیگر موذی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔