شہبازشریف اور ان کے حواریوں کے پاس لوٹ مار کا کوئی جواب نہیں : شہزاد اکبر
معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نےکہا کہ بے نامی اکاؤنٹس سے 22 ارب روپے سےزائد کی منی لانڈرنگ کی گئی ، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اوران کےحواریوں کے پاس لوٹ مارکا کوئی جواب نہیں۔
تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، ان کے حواری بھی بوکھلائے ہوئے ہیں ، کرتوت آپ کے پکڑے جا رہے ہیں اور الزام آپ مجھ پر لگاتے ہیں ، یہ لوگ کاروبار کے بھیس میں کرپشن کرتے تھے، العریبیہ شوگر ملز اور رمضان شوگر ملز کے کم آمدن والے ملازمین ان کے ناموں پر بے نامی اکاؤنٹس اوران میں 22 ارب سےزائد کی منی لانڈرنگ ہوئی ،ان تمام چیزوں کے ثبوت سامنے آچکے ہیں ۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ملک مقصود کے اکاؤنٹ میں3.7 ارب کی منی لانڈرنگ کی گئی ۔ محمد اسلم چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں 2.3 ارب روپیہ جمع کرایا گیا ، اظہر عباس 1.67 ارب ، غلام شبر1.57 ارب،خضر حیات 1.42 ارب روپیہ ،اقرار حسین1.18 ارب ،محمد انور 880 ملین،توقیر الدین اسلام 56 کروڑ،کاشف مجیس کے اکاؤنٹ میں 446 ملین، گلزار 425 ملین روپے جمع کرائے گئے ، گلزار احمد خان کے فوت ہو جانے کے بعد بھی اس کے اکاؤنٹ میں پیسے جمع ہوتے رہے، مسرور انور ان کا کیش بوائے تھا اس کے اکاؤنٹ میں 230 ملین جمع کرائے گئے ،ان تمام ملازمین کو سلمان شہباز خود آپریٹ کرتا تھا لیکن شہباز شریف اور ان کے حواریوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے ۔
معاون خصوصی نے شہبازشریف سے تین سوالات پوچھتے ہوئےکہا کہ شہبازشریف بتائیں مسرور انور اورقمر شعیب کو نہیں جانتے ؟ انہوں نے لندن میں فلیٹس کیسے بنائے ؟ آپ کو کوئی گفٹ لینا ہوتا تھا تو پیسے کہاں سے آجاتے تھے ؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب عدالت جا کرڈرامہ کرتے ہیں، ابھی تو شہبازشریف کےکاروبارکادروازہ کھلاہے ۔