اندازہ نہیں تھا امریکی فوج کے ہوتے ہوئے افغان فوج یوں ڈھیر ہو جائے گی: امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ طالبان نائن الیون کے بعد کی مضبوط ترین فوجی پوزیشن میں پہنچ چکےتھے لیکن ہمارے بدترین اندازوں میں بھی نہیں تھا کہ امریکی فوج کے ہوتے ہوئے افغان فوج یوں ڈھیر ہوجائے گی،واشنگٹن میں کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سامنےبیان دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے فوجی انخلا کا دفاع کیا اور کہا کہ 20 سال کے دوران بے پناہ مالی اعانت،جدید ترین اسلحے کی فراہمی اور تربیت پر اربوں ڈالرخرچ کرنے کے باوجود اگر ہم طالبان کا راستہ نہ روک سکے تو پھر مزید ایک سال، پانچ یا دس برس تک رہنے سے کیا فرق پڑتا؟۔۔امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان سے فوجی انخلاء کی تمام تر ذمہ داری سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ڈالتے ہو ئےکہا ہے کہ سابق انتظامیہ نے انخلا کی ڈیڈ لائن دیدی لیکن کوئی منصوبہ وضع نہ کیاجس سے طالبان کوپورے افغانستان پر بآسانی قبضہ کرنے کا موقع ملا۔انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ صرف محفوظ انخلا پر مرکوز تھی۔انہوں نے انخلا کے آپریشن میں تعاون کرنیوالوں کا شکریہ ادا کیا جن کی مددسے سوا لاکھ لوگوں کو افغانستان سے نکالنا ممکن ہو سکا۔کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی کے ایک ری پبلیکن رکن مائک میکال نے افغانستان میں بیس سالہ جنگ کے خاتمے کے اس انجام کو، ''ایک لا محدود پیمانے کی تباہی'' قرار دیا۔بعد میں سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سامنےسینیٹرز کے تند و ترش سوالوں کے جواب دیتے ہوئےا مریکی وزیرخارجہ نے کہاکہ ایسے کوئی امکانات نہیں تھے کہ افغانستان میں مزید رہنے سے امریکہ کو کوئی فائدہ ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ پابندیوں کےباوجود اقوام متحدہ اور این جی اوز کے ذریعے افغانستان کیلئے امداد جاری رکھیں گے اور افغان طلباء کو سکولوں میں بھیجنے کیلئے اقوام متحدہ کے ذریعے امداد فراہم کرتے رہیں گے۔اینٹونی بلنکن نے کہاکہ سابق صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ معاہدہ کیا اور انہیں افغانستان کے دیہی علاقوں پر قبضے کا موقع فراہم کیا۔