ترکی کو صدارتی طرز حکومت میں تبدیل کرنے کے لیے ریفرینڈم میں ووٹنگ جاری

ترکی میں پارلیمانی طرز حکومت کو صدارتی طرز حکومت میں میں تبدیل کرنے کیلئے ریفرنڈم جاری ہے، ووٹنگ کا آغاز ہوتے ہی پولنگ سٹیشنز پر لمبی قطاریں ل گئیں، ریفرینڈم کے لیے 1,67,000 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں جہاں ساڑھے پانچ کروڑ ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر رہے ہیں، رجب طیب اردوغان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے ملک کو جدید طرز پر لانے میں مدد ملے گی۔ تاہم ان کے مخالفین کو خدشہ ہے کہ یہ آمریت کا باعث بن سکتی ہے, اگر ریفرینڈم کے نتائج صدر اردوگان کے حق میں گئے تو انھیں کابینہ کے وزرا، ڈگری جاری کرنے، سینیئر ججوں کے چناؤ اور پارلیمان کو برخاست کرنے کے وسیع اختیار حاصل ہو جائیں گے, ترکی کے صدر کا کہنا ہے کہ ملک کو درپیش سکیورٹی چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تبدیلیوں کی ضرورت ہے, ترک پارلیمان نے جنوری میں آئین کے آرٹیکل 18 کی منظوری دی تھی تاہم اس موقع پر پارلیمان میں ہاتھا پائی بھی دیکھنے کو ملی۔ ترکی میں گذشتہ برس ملک میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد میڈیا اور دیگر اداروں کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے تاہم صدر کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملک کے استحکام کے لیے تبدیلیاں ضروری ہیں, نئی اصلاحات کے تحت ملک کے وزیراعظم کا عہدہ موجودہ وزیراعظم بن علی یلدرم کے بجائے کسی اور شخصیت کے پاس جائے گا یا پھر اس عہدے کے جگہ نائب صدر لیں گے