مشرق وسطیٰ شدید بدامنی کی لپیٹ میں ہے، لیبیا میں فوج کے ساتھ جھڑپوں میں سترہ شدت پسند ہلاک ہو گئے، شام میں النصرہ فرنٹ نے دو اہم فوجی اڈوں پر قبضہ کرلیا،
لیبیا میں فوج اور شدت پسندوں کے درمیان خونریز جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، شدت پسند لیبیا کے مشرقی علاقوں میں موجود تیل کے کنوؤں پر قبضہ جمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جھڑپوں میں سترہ شدت پسند ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے،، القاعدہ کی حامی تنظیم داعش بھی عراق اور شام کے بیشتر تیل کے کنوؤں پر قبضہ جما چکی ہےشام میں القاعدہ سے وابستہ جنگجو گروپ النصرہ فرنٹ نے دو اہم فوجی اڈوں پر قبضہ کر لیا، خونریز لڑائی میں اکتیس شامی فوکی اور بارہ جنگو ہلاک ہوئے شدت پسندوں کے قبضے کے بعد ترکی کے سرحد کے ساتھ واقع صوبہ ادلب کا بیشتر حصہ النصرہ فرنٹ کے زیر کنڑول چلا گیا ہے۔ادھر تین سو چینی شہریوں کا داعش میں شامل ہونے کا انکشاف کیا ہے، یہ چینی شہری ترکی کے راستے شام اور عراق میں داخل ہوئے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق نے متنبہ کیا ہے کہ شامی تنازعے کے فریقین اقوام متحدہ کی طرف سے عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے مطالبات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔