لہو سے امن کا چراغ جلانے کا دن،عجیب کرب عجب دکھ ہے اس کہانی میں،سانحہ آرمی پبلک سکول کو 2 سال بیت گئے
سانحہ 16 دسمبر 2014۔ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن سفاک دشمن نے پاکستان کے مستقبل پر گھناؤنا وار کیا دہشتگردوں کے ظلم و بربریت کی انتہا کرتے ہوئے آرمی پبلک سکول میں معصوموں کو بے دردی کیساتھ شہید کردیا۔
سانحہ پشاور نے کئی ماؤں کی گود اجاڑ دی، اے پی ایس سکول کے 132معصوم بچوں اور 9سٹاف ممبرز نے اپنے لہو سے نئی تاریخ لکھی، شہید ہونے والے امر ہو گئے، ملکی دفاع کیلئے بہنے والا ایک ایک قطرہ قوم کی صدا بن گیا۔
پشاور سکول حملے کے زخم آج بھی تازہ ہیں، پوری قوم اشک بار ہے۔۔۔ آج کا دن لہو سے امن کے چراغ روشن کرنے کا دن ہے، بزدل دشمن کو نیست و نابود کرنے کا دن ہے، قریہ قریہ شہر شہر ننھے مجاہد اور شہدا کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے،،شہداء اور غازیوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے،آرمی پبلک سکول کے معصوم فرشتہ صفت بچوں نے شجاعت اور بہادری کی ایسی ایسی داستانیں رقم کیں کہ ساری قوم رہتی دنیا تک ان کی بہادری پر فخر کرے گی۔، اے پی ایس کے ننھے شہیدو پوری قوم تمہیں سلام پیش کرتی ہے۔
آرمی پبلک سکول پشاور میں دل دہلا دینے والی دہشت گردی کی کارروائی کو دو سال بیت گئے مگر شہداء کی یاد آج بھی دلوں میں تازہ ہے
بے چارگاں کے آخری دیدار کی قسم
صبرحسین و حیدرکرار کی قسم
دشمن کو ڈھونڈتی ہوئی تلوار کی قسم
سوئیں گے چین سے نہ کبھی سوگوار اب
ماریں گے ایک ایک کے بدلے ہزار اب
سانحہ اے پی ایس کودو سال گزر گئے جسں نے قوم کو دہشتگردی کے خلاف تو متحد کردیا لیکن متاثرہ خاندانوں کا غم ختم ہونے کانام نہیں لے رہا، دردناک سانحےکےشہدا کےلواحقین کااپنے پیاروں کی قبروں پر جانا معمول بن گیا ہے
آرمی پبلک اسکول،جہاں خونریزی ہوئی،آہستہ آہستہ اپنی اصلی حالت میں آگیا، اساتذہ اور دیگر عملہ جو حملے میں محفوظ رہے کلاسز کو واپس آگئے لیکن سانحے کے ننھے شہیدوں کے والدین اپنے بچوں کی آخری نشانیوں کو آج بھی تھامے ہوئے ہیں
ہونٹوں پر ہر وقت مسکراہٹ اور مزاحیہ مزاج سے دوسروں کو ہنسانے والے اسد عزیز کی شہادت نے اہل خانہ سے تمام تر خوشیاں چھین لی ہیں، اسد کے بھائی اس کو یاد کر کے ہر دن قبرستان پہنچ جاتے ہیں جو انکا معمول بن گیا ہے،
غم سے نڈھال والدین نے اسد کی یاد میں اس کے کمرے کو آج بھی ایسے سجا رکھا ہے جیسےاس نے چھوڑا تھا،جن کا کہنا ہےکہ دہشتگردی کا نشانہ بننے والوں کو بھولنا ممکن نہیں
دو سال پہلےآرمی پبلک اسکول میں ہونے والے درد ناک سانحےاور دہشتگردی کے سفاک حملے نے کئی جانیں لےلیں،جوپاکستان کی تاریخ کا افسوسناک ترین واقعہ ہے،
آرمی پبلک سکول پشاور حملے کو دو سال گزر گئے۔۔ سانحے میں اساتذہ سمیت ایک سو چوالیس طالب علم شہید ہوئے۔۔ دل دہلا دینے والی یادیں آج بھی لواحقین کے زخم تازہ کر دیتی ہیں۔
سولہ دسمبر دو ہزار چودہ۔۔ دو سال پہلے ہونے والے ہولناک سانحے نے قوم کے ضمیر جگا دیئے۔۔ بزدل دشمن نے آرمی پبلک سکول پر حملہ کیا تو اچھے بُرے کی حکومتی پالیسی بھی تبدیل ہوئی۔۔ نیشنل ایکشن پلان نے ملک و قوم کی قسمت ہی بدل دی۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز ہوا۔۔ دہشت گردوں کے جلد ٹرائل، اور، سزائے دینے کے لئے فوجی عدالتیں بھی قائم کی گئیں۔۔ اقدامات تو بہت کئے گئے لیکن اپنے جگر گوشے کھونے والے لواحقین آج تک مطمئن نہ ہو سکےسانحہ اے پی ایس کو دو سال گزر گئے لیکن لواحقین آج تک انصاف کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں۔۔ لواحقین کہتے ہیں حکومت واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے بجائے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے، جس سے احساس محرومی بڑھ رہا