دہشتگردی کی بدترین کارروائی میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کے زخم شائد کبھی بھر نہ سکیں
سولہ دسمبر، دنیا کی تاریخ وہ سیاہ ترین دن جب پشاور میں بدترین دہشتگردی کا واقعہ پیش آیا۔۔ آرمی پبلک سکول میں دہشت گردوں نے مستقبل کے معماروں کو بے دردی سے کچل دیا۔۔ ننھے پھولوں کی ننھی ننھی آنکھوں میں مستقبل کے خوابوں کو تابیر سے پہلے ہی ختم کردیا گیا۔ماؤں نے اپنے جگر گوشوں کو تعلیم کے حصول کے لئے خود اپنے ہاتھوں سے تیار کرکے اسکول روانہ کیا،، لیکن بے رحم دہشت گردوں نے ننھے پھولوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بناتے ہوئے انتہائی بے دردی سے شہید کر دیا،، اس المناک سانحے کو تین برس بیت گئے،، آج ہی کے دن شہید بچوں کے والدین کے زخم پھر سے تازہ ہو گئے۔تاریخ کی بدترین دہشتگردی کے نتیجے میں ایک سو پچاس کے قریب طالب علم شہید کر دئیے گئے۔۔۔ سولہ دسمبر والدین پر غضب ڈھاتا ہے،،، غم سے نڈھال والدین ننھے شہدا کی برسی آہوں اوسسکیوں میں گزارتے ہیں۔اے پی ایس سانحے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین آج بھی جہاں اپنے جگر گوشوں کی یاد میں تڑپ رہے ہیں،،، دہشتگردی کی بدترین کارروائی میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین کے زخم شائد کبھی بھر نہ سکیں،، لیکن ننھے بچوں کی قربانی پاکستان میں امن کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔۔ ملک میں اگر امن ہوا ہے تو اس کا سہرا انہیں ننھی قربانیوں کے سر جاتا ہے جو شہید ہو کر بھی امر ہو گئے۔۔