انہیں پتہ نہیں تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز کا فیصلہ اسی دن آنا ہے، دباؤ ہوتا تو حدبیبہ کیس کا فیصلہ یہ نہ آتا. چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار
پاکستان بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ایک جج کیلئے کام کرنا مشکل ہو گیا ہے،ہم لوگوں کو ان کے معیار کے مطابق انصاف نہیں دے پائے، لوگوں کو انصاف کی فراہمی فرائض میں شامل ہے, جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ آزاد عدلیہ پر قدغن باہر سے ہوتی ہے اب ہر جج آزاد ہے، حلفاً کہتے ہیں انہیں نہیں پتا تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز کیس کا فیصلہ اسی دن آنا ہے، اگر کسی کا زور چلتا ہوتا تو پھر حدیبیہ کا فیصلہ اس طرح سے نہ آتا جس طرح سے آیا، ہر جج فیصلے لینے میں آزاد ہے, چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے اور ہمارے ساتھیوں نے قسم اٹھائی ہے کہ اپنے آئین کا تحفظ کریں گے، کوئی فیصلہ ایک ماہ سے زیادہ محفوظ نہیں ہونا چاہیے۔ قانون میں اگر کہیں غلطی ہو تو نشاندہی کرنا جج کی ذمے داری ہے، قانون کے مطابق فیصلہ کرنا جج کی ذمہ داریوں میں شامل ہے