پاکستان حالت جنگ میں ہے اور بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کی ہوئی ہے۔ مسعود احمد خان
صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود احمد خان نے کہا ہے کہ بھارت منصوبہ بندی کے تحت ایل او سی کی خلاف ورزی کررہا ہے بھارت جان بوجھ کر سویلین آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے اور جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے پاکستان حالت جنگ میں ہے اور بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کی ہوئی ہے۔بھارت نے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف بلوچستان،فاٹا اور کراچی میں درپردہ جنگ شروع کی ہوئی ہے۔بھارت آگ سے کھیل رہا ہے اور اسے پتہ ہے پاکستان کی طاقت کیا ہے اور پاکستان کے عوام کے عزائم کیا ہیں۔ان خیالات کا اظہار سردار مسعود احمد خان نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے سکول وین پر فائرنگ کی جس کے نتیجہ میںوین ڈرائیور شہید ہو گیا ان کا کہنا تھا کہ ایل او سی پر بھارت کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ جینوا کنونشن کی بھی خلاف ورزی ہے ان کا کہنا تھا کہ بھارت معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر چاہتا ہے کہ پاکستانی شہری اپنی ہی ریاست کے خلاف کھڑے ہو جائیں اور حکومت سے پوچھیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ بھارت جان بوجھ کر سویلین افراد کو نشانہ بنا رہا ہے اور جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی حالت جنگ میں ہے بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کی ہوئی ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارت ہمارے بہن بھائیوں کا قتل عام کررہا ہے اور ایل او سی پر فائرنگ کر کے آزاد کشمیر میں لوگوں کو شہید کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس 2359 ایل او سی کی خلاف ورزیاں بھارت کی جانب سے کی گئیں اور 80 لوگوں کو شہید کیا گیا یہ جنگ نہیں تو اور کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف درپردہ جنگ شروع کی ہوئی ہے اور یہ جنگ بلوچستان، فاٹا اور کراچی میں شروع کی ہوئی ہے ہم حالت جنگ میں پہلے سے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس حق اور استحقاق ہے کہ وہ اس کا جواب دے اور منہ توڑ جواب دے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت آگ سے کھیل رہا ہے اور اسے پتہ ہے کہ پاکستان کی طاقت کیا ہے اور پاکستان کے عوام کے عزائم کیا ہیں۔اسے احتیاط برتنی چاہیے اگر وہ احتیاط نہیں برت رہا تو ہمیں اقوام متحدہ اوراس کی سلامتی کونسل سے فوری طور پر وزیر اعظم یا وزیر خارجہ کی سطح پر رجوع کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں اور اقوام متحدہ کو اس حوالے سے آگاہ کیا جائے اور اقوام متحدہ سے اس بات کی درخواست کریں کہ اس مسئلہ یہ بحث ہونی چاہیے اور اس کے بعد کوئی نتائج سامنے آنے چاہیئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھی صرف بیانات تک اپنے آپ کو محدود نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کے پاس کئی طریقے ہیں وہ اپنے دفاتر کو کشیدگی کم کرنے کے لیے استعمال کریں اور بھارت کو قائل کریں کہ وہ پاکستان اور آزاد کشمیر کے شہریوں کو اس طرح جارحیت کا نشانہ نہ بنائے۔