مقبوضہ کشمیر :ضلع پلوامہ میں خوف کا ماحول برقرار ، بازار ویران ، سڑکیں سنسان
مقبوضہ کشمیر کے جنوبی علاقے لیتہ پورہ واقعہ کے بعد کشیدہ صورتحال تاحال برقرار ہے ، پلوامہ ضلع میں مکمل ہڑتال ، شاہراہ پر گاڑیاں نہیں چلیں اور بازاروں میں کوئی چہل پہل نہیں تھی،واقعہ کے بعد پورے جنوبی کشمیر میںخوف دہشت کا ماحول ہے ، جبکہ جموں میں کشمیری گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور ان کو نذرآتش کرنے کے خلاف ٹی آر سی سرینگر سے وابستہ ڈرائیور یونین کاپریس کالونی میں احتجاج ہفتہ کو بھی جاری رہا۔تفصیلات کے مطابق کو لیتہ پورہ،اونتی پورہ،ترال ،پانپور اور پلوامہ کے بازاروں میں لوگ غائب رہے جبکہ سرینگر جموں شاہراہ سمیت بیشتر سڑکوں سے معمول کا ٹریفک غائب رہا ۔ ہفتہ کی صبح سویرے اگرچہ اونتی پورہ میںشاہراہ کی ایک لین کو دو طرفہ گاڑیوں کیلئے کھول دیا گیاتاہم خوف کا عالم یہ رہا کہ جائے واردات سے کوئی بھی شخص یا گاڑی کا ڈرائیور جانے کے لئے تیار نہیں تھا۔ دن کے ایک بجے کے بعد ہی کچھ نجی اور مسافر گاڑیوں نے آہستہ آہستہ چلنا شروع کیا۔ پلوامہ،ترال،اونتی پورہ اور پانپور میں کچھ دکانیں کھلیں رہیں تاہم بازاروں میں جمعہ کے باوجود لوگوں کی قلیل تعداد ہی دیکھی گئی ۔ جبکہ اکثر نوجوانوں نے گھروں میں بیٹھے کو ہی ترجیحی دی ۔حملے کی جگہ کے آس پاس بارسو،لیتہ پورہ ور دیگر نزدیکی علاقوں میں مقامی لوگوں کو نہیں دیکھا گیا جبکہ دریا کے اس پارہائش پذیر آبادی بھی لوگوں سے خالی تھی ۔ادھر کاکا پورہ کے علاوہ کئی اور مقامات پر جاں بحق مجاہدین کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ ادھر کاکا پورہ کے نزدیک فورسزگاڑیوں پر کچھ نوجوانوں نے پتھراﺅ بھی کیا۔دوسری جانب جموں میں کشمیری گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور ان کو نذرآتش کرنے کے خلاف ٹی آر سی سرینگر سے وابستہ ڈرائیور یونین نے پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے اور اگر جموں میں ایسی مجرمانہ حرکات پر روک نہ لگائی گئی تواحتمال ہے کہ یہاں بھی ویسے ہی حالات پیدا نہ ہو جائیں ۔ ڈرائیوں کی ایک بڑی تعداد پریس کالونی میں نمودار ہوئی اور احتجاجی مظاہرے کرنے لگے ۔احتجاجی مظاہرین نے کشمیریوں ڈائیوروں کے ساتھ انصاف کرو انصاف کروکے نعرے بلند کئے ۔ ڈرائیورں نے کہا کہ جموں کے جو بھی ڈرائیور یا پھر ان کی گاڑیاں ،جو اس وقت کشمیر میں درماندہ ہیں ،ان کی دیکھ بال کشمیری کر رہے ہیں ،انہیں رہنے کیلئے جگہ کی پیشکش کی جاتی ہے لیکن جس طرح جموں میں کشمیرکی گاڑیوں کو جلایا گیا وہ سر ا سر ناانصافی ہے ۔ احتجاج کرنے والے ڈائیوروں کے مطابق جموں کے کچھ ایک درماندہ ڈرائیوروں کو انہوں نے اپنے پاس رکھا ہے اور ان کیلئے نہ صرف جگہ کا بندوبست کیا گیا بلکہ ان کا خرچہ بھی اٹھایا جا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم لگاتار کشمیریت کی مثال قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جموں میں نہ صرف ڈرائیوروں کی مار پیٹ کی گئی بلکہ گاڑیوں کو بھی نذرآتش کیا گیا ۔انہوں نے جموں پولیس پر الزام عائد کیا کہ وہ بھی وہاں مجرموں کا ساتھ دے رہی ہے اور کشمیریوں کو وہاں کس بھی طرح کا کوئی بھی تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے ۔ڈرائیوروں نے اس دوران سکھ طبقہ کا شکریا ادا کیا جنہوں نے وہاں موجود کچھ ایک ڈرائیوروں کی جان بچائی ۔انہوں نے کہا کہ جموں میں کشمیری ڈرائیوروں کا کوئی اتہ پتہ نہیں کہ وہ کہاں ہیں ۔ان کی گاڑیوں کا کیا ہوا ،ان کے فون لگاتار بند آرہے ہیں ۔انہوں نے ریاستی سرکار کو انتبا دیا ہے کہ اگر جموں میںان کے ڈرائیوروں کے ساتھ اور کچھ ایسا ہوا تو ہم اس کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔احتجاج میں شامل جموں کے ایک ڈرائیور نے جموں کی عوام سے اپیل کی کہ وہ کشمیری گاڑیوں کو نہ جلائیں اور کشمیریوں کو تحفظ فراہم کریں ۔مذکورہ ڈرائیور کا کہنا تھا کہ وہ کشمیر میں درماندہ ہیں لیکن ان کیلئے کشمیریوں ڈرائیورں نے ہر طرح کا انتظام کر کے رکھا ہے ۔