پشاور سانحے کو ایک ماہ بیت گیاآرمی پبلک سکول میں بچوں کی شہادت نے دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دیا مگر طلبہ کا عزم آج بھی جوان ہے
سولہ دسمبرکا سورج طلوع ہوا تو آرمی پبلک سکول جانے والے ننھے پھولوں کو علم نہیں تھا کہ سکول میں ایک قیامت ان کی منتظر ہے۔ دہشتگردوں نے دس بجے کے قریب سکول پر حملہ کیا اور وحشت وبربریت سے انسانیت کا سینہ چھلنی کر دیا۔ پاک فوج نے چھ گھنٹے کے آپریشن کے بعد سکول کو کلیئر کر دیا لیکن ننھے پھولوں اور سٹاف ممبران سمیت ایک سو پینتالیس لوگ زندگی کی رعنائیوں سے محروم ہوگئے۔واقعے کو ایک ماہ بیت گیا لیکن اس کے اثرات باقی ہیں ۔ آرمی پبلک سکول کو سخت سیکیورٹی میں کھولا گیا لیکن سکول کے بچے زیور تعلیم سے آراستہ ہونے کیلئے پرعزم ہیں۔سانحے کے کئی دن تک آرمی پبلک سکول سیاستدانوں، غیر ملکی وفود اور شہریوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔سانحہ پشاور میں اپنے پیاروں کو کھو دینے والدین کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ملوث اصل ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہ جائیں